ایشیاءخبریں

تھائی لینڈ: مسلم مظاہرین کے قتل عام میں ریاستی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ خارج

تھائی لینڈ کی جنوبی صوبے نارتھیوات کی ایک عدالت نے 2004ء میں "تک بائی قتل عام” میں شامل ریاستی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا۔ اپریل 2004ء میں ہونے والے اس واقعے میں 85 مسلم مظاہرین ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے 78 افراد کو گرفتاری کے بعد ٹرکوں میں بے دردی سے لاد کر لے جایا گیا تھا، جس کے باعث ان کی دم گھٹنے یا کچلنے سے موت واقع ہوگئی تھی۔ اہل خانہ نے سات فوجیوں اور سرکاری اہلکاروں پر قتل، اقدام قتل اور غیر قانونی حراست کے الزامات لگائے تھے۔

عدالت نے اگست میں مقدمہ کو باضابطہ طور پر قبول کیا تھا تاہم حالیہ سماعت میں مشاہدہ کیا کہ کسی بھی مشتبہ اہلکار کو گرفتار نہیں کیا گیا اور 20 سالہ قانونی مدت ختم ہو چکی ہے۔ عدالت نے وضاحت کی کہ ان مشتبہ افراد کے خلاف الزامات کو ختم نہیں کیا گیا لیکن چونکہ وہ قانونی کارروائی کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہو چکے ہیں، اس لیے اب یہ کیس آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔

فورتھ آرمی ریجن کے سابق کمانڈر اور فیو تھائی پارٹی کے سابق قانون ساز پیسال وتناونگکیری سمیت دیگر مشتبہ اہلکاروں پر الزام ہے کہ وہ فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ 25 اکتوبر 2004ء کو پیش آیا، جب ہزاروں مظاہرین ضلع تاک بائی کے پولیس اسٹیشن کے سامنے جمع ہوئے اور 6 مسلمان مردوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جو کئی دنوں سے حراست میں تھے۔ اس احتجاج کے دوران، پولیس نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں جس میں 7 افراد موقع پر ہلاک ہو گئے، جبکہ 1,300 مظاہرین کو ٹرکوں پر لاد کر لے جایا گیا جس کے دوران 78 افراد کا دم گھٹنے سے انتقال ہوا۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے نمائندوں نے تھائی لینڈ پر زور دیا ہے کہ 20 سالہ قانونی حدود ختم ہونے کے باوجود تحقیقات جاری رکھی جائیں اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے، تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ازالہ ہو سکے۔ تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیٹونگٹرن شیناواترا نے بھی گزشتہ ہفتے متاثرین سے معافی طلب کی اور عہد کیا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مزید کوششیں کی جائیں گی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button