ایشیاءخبریںہندوستان

یوگی حکومت کی غیر منظور شدہ مدارس کے خلاف کارروائیاں جاری

سپریم کورٹ کے سخت تبصروں اور اسٹے کے باوجود، اترپردیش کی یوگی حکومت ۴؍ ہزار سے زائد غیر منظور شدہ مدرسوں کی اے ٹی ایس سے جانچ کروانے پر مُصر ہے۔ ۲۱؍ اکتوبر کو سپریم کورٹ نے غیر منظور شدہ مدرسوں کے خلاف کارروائیوں پر پابندی عائد کی تھی، مگر اس کے باوجود، محکمہ اقلیتی بہبود نے نئے ہدایت نامے کے ذریعے ضلع اقلیتی بہبود کے افسران کو کہا ہے کہ وہ اے ٹی ایس کی جانچ میں مکمل تعاون کریں۔

محکمہ اقلیتی بہبود کی ڈائریکٹر جے ریبھا نے ایک مکتوب میں بتایا کہ اے ٹی ایس نے ۴؍ ہزار ۱۹۱؍ مدارس و مکاتب کی فہرست تیار کی ہے جن کی جانچ کی جائے گی۔ جانچ کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ یہ مدارس کب سے چل رہے ہیں اور اب تک ان کا رجسٹریشن کیوں نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ، مدارس کی فنڈنگ اور دیگر پہلوؤں کی بھی مکمل چھان بین کی جائے گی۔

محکمہ اقلیتی بہبود نے واضح کیا کہ اے ٹی ایس کی یہ جانچ ان مکاتب کے حوالے سے ہے جو بغیر کسی منظوری کے چلائے جا رہے ہیں۔ تاہم، یہ بات اہم ہے کہ پہلے بھی یوپی کے مدارس کی فنڈنگ، ہندو طلبہ کی تعداد اور داخلہ کے حوالے سے احکامات جاری ہو چکے ہیں، جن پر سپریم کورٹ نے روک لگائی تھی۔ اب نئے حکم نامے نے مدارس سے وابستہ افراد میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

سماجی حلقوں اور مذہبی تنظیموں کی جانب سے اس کارروائی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ حکومت کے اقدامات پر عدالت کے فیصلے کے باوجود جاری ہیں، جو کہ حکومت کی جانب سے مدارس کے خلاف مسلسل کوششوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ایسے میں امید کی جا رہی ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد صورتحال میں کچھ بہتری آئے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button