وارانسی کی گیان واپی مسجد کے اضافی سروے کیلئے دائر کی گئی ہندو فریق کی عرضی کو فاسٹ ٹریک عدالت نے خارج کر دیا، ہندو فریق کا کہنا ہے کہ سابقہ سروے میں وضوخانہ اور مرکزی گنبد شامل نہیں ہے۔اس کے بعد وہ ہائی کورٹ جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
وارانسی کی فاسٹ ٹریک عدالت میں ہندو فریق کو اس وقت دھچکا لگا جب عدالت نے گیان واپی مسجد کےمحکمہ آثار قدیمہ کے ذریعے اضافی سروے کیلئے دائرعرضی خارج کر دی۔ عرض گزار وجے شنکر رستوگی نے کہا کہ عرضی خارج ہونے کے عدالتی فیصلے کے خلاف وہ ہائی کورٹ جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس قبل محکمہ کے ذریعے کیا گیا سروے نا مکمل ہے، اس میں مرکزی گنبد اور وضوخانہ شامل نہیں ہے۔اس کے علاوہ اس سروے میں ہائی کورٹ کی ہدایت کو بھی نظر انداز کیا گیا ، جس میں ہائی کورٹ نے سروے ٹیم میں مرکزی یونیورسٹی کے نمائندے کو بھی شامل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ہندو فریق کے وکیل سبھاش نندن چترویدی نے بھی وضو خانہ اور مرکزی گنبد کے سروے کی عرضی خارج ہونے کی بات کہی۔
واضح رہے کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ طور پرمندر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی ہے۔جس کا حکم ۱۶؍ ویں صدی میں مغل بادشاہ اورنگ زیب نے دیا تھا۔ رستوگی نے بابری مسجد رام جنم بھومی تنازع پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے فوراً بعد عرضی داخل کی تھی۔ جس میں عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کو سائنسی سروے کرنے کی ہدایت دی تھی۔ جس کے بعد قانونی عمل اور رد عمل کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ اس معاملے نے کئی عدالتی مداخلت کا سامنا کیا ہے ۔ جس میں اسٹے، توسیع، مختلف احکامات کو چیلنج شامل ہیں۔ ۲۰۲۱ء میں وارانسی کی عدالت کی کارروائی کوہائی کورٹ نے عبادت گاہوں کے قانون ۱۹۹۱ء کے تحت روک دیا تھاجس میں ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء تک کی مذہبی عبادت گاہ کے مذہبی کردار میں تبدیلی پر روک لگا دی تھی۔