اسلامی دنیاایرانخبریں

ایران کی جنگ سے بچنے کے لیے سفارتی کوششیں اور عسکری تیاری

ایران نے اسرائیل کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں دوہری حکمت عملی اپنائی ہے جس کا مقصد خطے میں جنگ سے بچنا اور اپنی قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران ایک طرف عسکری قوت میں اضافے کے ساتھ اپنی افواج کو تیار کر رہا ہے اور دوسری جانب سفارتی ذرائع کے ذریعے جنگ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

حالیہ تناؤ کے تناظر میں ایرانی حکام نے اپنی فوج کو مکمل تیار رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور ان کی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دے گا، خاص طور پر اگر یہ حملے زیادہ نقصان کا باعث بنیں۔ لیکن اس کے باوجود، ایران نے عالمی سطح پر یہ پیغام بھی بھیجا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا اور اپنی کوششیں امن کے قیام پر مرکوز کر رہا ہے۔

ایرانی سفارت کاروں نے بین الاقوامی اجلاسوں میں اس بات پر زور دیا ہے کہ خطے میں استحکام کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے اور ہمسایہ ممالک سے تعاون کی درخواست کی ہے کہ اسرائیل کی عسکری اقدامات کو روکنے میں مدد کریں۔ ایران کی یہ سفارتی کوششیں اس کی جانب سے کشیدگی کو کنٹرول میں رکھنے اور خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کی خواہش کا مظہر ہیں۔

دوسری طرف، ایرانی عوام میں موجودہ صورتحال اور اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں بڑھتی ہوئی بےچینی پائی جاتی ہے۔ ایرانی شہریوں کو فکر ہے کہ اگر خطے میں جنگ چھڑ گئی تو ان کے روزمرہ کی زندگی پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اقتصادی اور سماجی حالات پر اس کشیدگی کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے بھی عوام میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ ایرانی عوام امن اور استحکام کی خواہاں ہیں اور جنگ کے خوف سے بچنے کی دعا کر رہے ہیں۔

یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ موجودہ تناؤ کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ایران کو عسکری طاقت اور سفارت کاری کے درمیان ایک متوازن حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button