اقوام متحدہ کی رپورٹ: موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں فوری اور موثر کمی نہ کی تو زمین کا درجہ حرارت 3.1 ڈگری سیلسیئس تک بڑھ سکتا ہے، جو کہ انتہائی خطرناک نتائج کا باعث بنے گا۔ رپورٹ کے مطابق، ممالک کو 2030 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 42 فیصد اور 2035 تک 57 فیصد کمی کرنا ہوگی، بصورت دیگر عالمی حدت کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری تک رکھنے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔
یونیپ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے نئے وعدے کرنے سے پہلے ممالک کو غیر معمولی رفتار اور پیمانے پر عمل کرنا ہوگا۔ اگر یہ اقدامات نہ کیے گئے تو عالمی حدت کو 2 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے کی کوشش بھی ناکام ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کو کولمبیا کے شہر کالی میں ہونے والی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کانفرنس کے دوران پیش کیا گیا، جہاں عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے اثرات اور ان کے کنٹرول کے لیے کیے گئے وعدوں کا تجزیہ کیا گیا۔ دنیا کے ممالک ہر پانچ سال بعد اپنے اقدامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرتے ہیں، جس کا اعلان اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (کاپ) میں کیا جاتا ہے۔ آئندہ سال برازیل میں ہونے والی ‘کاپ 20’ میں عالمی رہنما اپنے اقدامات کی پیشرفت پر بات چیت کریں گے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو زمین کا درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے، جس کے دور رس اثرات انسانی زندگی اور ماحول پر مرتب ہوں گے۔