ولادیمیر پیوٹن کی میزبانی میں برکس سربراہی اجلاس روس کے تاتارستان کے دارالحکومت کازان میں منعقد ہو ہو رہا ہے جبکہ یوکرین میں جنگ شروع ہوئے ڈھائی سال گزر چکے ہیں۔
25 ممالک کے سربراہان کو مدعو کر کے پیوٹن عالمی اتحاد کو مضبوط بنانے اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ سربراہی اجلاس مالی تعاون سمیت مغربی مالیاتی نظاموں کی تبدیلی پر بات کرنے کا ایک موقع ہوگا اور کسی بھی ملک نے یوکرین پر روس کے حملہ کی مذمت نہیں کی ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
برکس سربراہی اجلاس روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی میزبانی میں روس کے تاتارستان کے دارالحکومت کازان میں منعقد ہو رہا ہے جب کہ یوکرین کی جنگ کو ڈھائی سال گزر چکے ہیں۔ پیوٹن عالمی اتحادیوں کے ساتھ طاقت اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے خواہاں ہیں اور اس تین روزہ اجلاس میں 25 ممالک کے سربراہان تبادلہ خیال کریں گے۔
برکس کہ جس کا مطلب برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ ہے۔ حال ہی میں متحدہ عرب امارات، مصر، ایتھوپیا اور ایران جیسے نئے اراکین کو قبول کیا گیا ہے اور دیگر ممالک جیسے ترکی اور آذربائجان نے بھی رکنیت کے لئے درخواست دی ہے۔
پیوٹن برکس کو امریکی تسلط کو چیلنج کرنے اور ایک کثیر قطبی عالمی نظم قائم کرنے کے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔
کازان سربراہی اجلاس مالی تعاون کو مضبوط بنانے بشمول مغربی مالیاتی نظام کے متبادل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔
یہ بات دلچسپ ہے کہ اس اجلاس میں موجود کسی بھی ملک نے یوکرین پر روس کے حملہ کی مذمت نہیں کی ہے اور برکس کے بعض ارکان جیسے کہ چین اور برازیل نے اس جنگ کو ختم کرنے کی تجاویز پیش کی ہیں جو روس کے موقف کے قریب ہیں۔
پیوٹن چین، ترکی اور ایران کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیوں گوٹیرس نے بھی ان سے ملاقات کی۔
یہ سربراہی اجلاس غیر مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی سیاست میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے روس کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔