اتر پردیش کے سنبھل ضلع کے بہجوئی علاقے میں حکام نے پولیس کی مدد سے ۸۰ مسلم خاندانوں کے مکان خالی کرائے، جو کہ ایک گلاس فیکٹری کی زمین پر واقع تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ۱۹۹۴ء میں زمین کے مالک پرشوتم دیال وارشے نے اس زمین پر قبضے کے خلاف عدالت میں درخواست دی تھی۔ عدالت نے اگست ۲۰۲۴ء میں حکم دیا کہ یہ زمین خالی کی جائے۔
یہ تمام خاندان گزشتہ ۵۰ سال سے اس علاقے میں رہائش پذیر تھے۔ جب حکام نے انہیں گھروں سے نکالنے کا فیصلہ کیا تو بے گھر ہونے والے خاندانوں نے پولیس اور حکام سے منت سماجت کی، لیکن پولیس نے ان کا سامان باہر نکال دیا اور مکانوں کو سیل کر دیا۔ اس کے نتیجے میں کئی خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، جن میں سے بعض نے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لی ہے جبکہ کچھ کرایہ کے مکان تلاش کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگ کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔
یہ خاندان ٹیکس بھی ادا کرتے تھے، لیکن حکام کی لاپرواہی کی وجہ سے ان کے آبا اجداد کو زمین کی خرید میں دھوکہ دیا گیا۔ کچھ خاندان اپنی زمینیں فروخت کر کے دوسرے مقامات پر منتقل ہو گئے، جبکہ کئی لوگ اب بھی موجود ہیں اور عدالت اور حکام سے درخواست کر رہے ہیں کہ انہیں یہاں رہنے دیا جائے۔
ضلع مجسٹریٹ راجیندر پنسیا نے معاملے کی پڑتال کی اور ۱۶ اکتوبر تک گھروں کو خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ واقعہ حکومتی کارکردگی اور انسانی حقوق کے مسائل پر ایک بار پھر سوال اٹھاتا ہے۔