زبردست احتجاج کے بعد ملزم اکھل تیاگی گرفتار، 700 نامعلوم مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج
مظفر نگر۔ مغربی اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے قصبہ بڈھانہ میں توہین رسالت کا مذموم واقعہ پیش آیا ہے۔ جس سے مشتعل لوگوں نے نعرے بازی کے ساتھ احتجاج کیا، جس پر حرکت میں آئی مقامی پولیس نے فوری طور پر اکثریتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے ملزم نوجوان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔
افسران کی بروقت کاروائی اور ملی و سماجی رہنماؤں کے سمجھانے پر مسلمانوں نے احتجاج ختم کر دیا اور گرفتار ملزم کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی مانگ کی۔ حالانکہ دوسری جانب پولیس نے سڑکوں پر مظاہرہ کرنے کے الزام میں 700 نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ قائم کر لیا ہے۔
مظفر نگر پولیس کی جانب سے ملی جانکاری کے مطابق قصبہ بڈھانہ کے ایک نوجوان کے ذریعہ سوشل میڈیا پر ایک مذہب کے متعلق قابل اعتراض پوسٹ ڈالی گئی تھی جس کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے بڈھانہ پولیس نے اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ پولیس نے ضروری قانونی کاروائی کے بعد ملزم اکھل تیاگی کو جیل بھیج دیا ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق ہفتہ کی دیر شام مظفر نگر کے قصبہ بڈھانہ میں توہین رسالت کا مذموم واقعہ پیش آیا۔ جہاں ملزم نوجوان کے ذریعہ فیس بک پر قابل اعتراض پوسٹ ڈالی گئی جس کی شکایت ملنے پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا لیکن اچانک قصبہ میں افواہ پھیل گئی کہ پولیس نے ملزم کو رہا کر دیا ہے۔ جس سے مسلم سماج میں اشتعال پھیل گیا اور بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرنے لگے۔
پولیس افسروں اور جمیعۃ علماء ہند کے عہدے داران نے لوگوں کو سمجھا بجھا کر پرسکون کیا اور بتایا کہ پولیس نے ملزم نوجوان کو نہ صرف گرفتار کر لیا ہے بلکہ اس کے خلاف مقدمہ قائم کر کے اسے جیل بھیج دیا ہے جس کے بعد لوگوں نے احتجاج ختم کر دیا اور پولیس سے ملزم کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔
بعد ازیں ملزم نوجوان اکھل تیاگی کے چچا پرویش تیاگی نے بھیڑ پر ان کے گھر و دکان پر پتھراؤ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس کو تحریر دی جس کی بنیاد پر بڈھانہ پولیس نے مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکلنے والے 700 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے قصبہ میں امن مارچ نکالا اور لوگوں سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کی اور کہا کہ کسی بھی شرپسند کو بخشا نہیں جائے گا۔