بہرائچ جارہے جمعیۃ علمائے ہند کے وفد کو لکھنؤ ایئرپورٹ پرروکا گیا
بہرائچ میں بلڈوزر کارروائی پر الہٰ آباد ہائی کورٹ نے ۱۵ دن کی روک لگا دی ہے، اور اس معاملے کی دوبارہ سماعت ۲۳ اکتوبر کو ہوگی۔ پی ڈبلیو ڈی نے سرکاری راستے پر تجاوزات کے حوالے سے ۲۳ افراد کے گھروں اور دکانوں پر نوٹس چسپاں کیا تھا، جس میں تین دن کے اندر ۶۰ فٹ کے فاصلے پر بنائی گئی تعمیرات کو ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔
یہ نوٹس بہرائچ میں ۱۳ اور ۱۴ اکتوبر کو وسرجن جلوس کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد جاری کیا گیا، جس میں ایک نوجوان رام گوپال مشرا ہلاک ہوا۔ تشدد کے بعد امن و امان کی بحالی کے لئے پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے، خاص طور پر شہر کے مرکزی علاقے میں نماز کے دوران۔ ملزمان عبد الحمید، رنکو عرف سرفراز، فہیم، تعلیم اور افضل کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں انہیں ۱۴ دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
جمعیۃ علمائے ہند کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں ایک وفد ۱۹ اکتوبر کو متاثرین سے ملاقات کے لئے نکلنے والا تھا، لیکن انہیں پولیس نے حراست میں لے لیا۔ جمعیۃ نے اس واقعے پر ایک پریس بیان جاری کیا، جس میں متاثرین کی خیر خواہی کی کوششوں کی تفصیلات بیان کی گئیں۔
موجودہ صورت حال میں شہر میں امن بحالی کی کوششیں جاری ہیں، اور ۲۳ اکتوبر کی سماعت کے بعد مزید کارروائی کی توقع کی جا رہی ہے۔