چین میں عدالت کی ایک جج نے ایک انوکھا فیصلہ سناتے ہوئے چھ پولیس اہلکاروں کو جیل کی سزا سنائی جن پر الزام تھا کہ انہوں نے بے گھر افراد کو ناحق ہراساں کیا ہے۔اپنے فیصلے میں جج نے کہا کہ پولیس کے رویہ سے عوام کا عدالتی نظام پر اعتماد متزلزل ہوا ہے۔
چین کے تجارتی مرکز ہانگ کانگ میں ایک جج کیتھی چیونگ نے چھ پولیس اہلکاروں کو دو بے گھر افراد کو ہراساں کرنے کے جرم میں جیل کی سزا سنائی، اپنے آپ میں اس انوکھے فیصلے میں جج نے متعدد معاملات میں پولیس اہلکاروں کو ۲۵؍ سے ۴۱؍ ماہ کی جیل کی سزا سنائی۔معاملہ ۲۰۲۰ء کے واقع سے جڑا ہے جب پولیس اہلکاروں نے دو بے گھر ویتنامی شہریوں نیوین وینسن اور لی وین ماؤئی کے خیموں پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے چھاپہ مارا کہ ان کے پاس چاقو اور ساتھ ہی غیر قانونی منشیات ہے۔
گزشتہ ماہ دئے گئے اپنے فیصلے میں چیونگ نے مشاہدہ کیا کہ اہلکاروں نے قصداً خیمہ کے قریب لگا کیمرہ ڈھک دیا ، واقع کی فوٹیج سے معلوم ہوتا ہے کہ گرفتاری کے دوران ان بے گھر افراد کے ہاتھ خالی تھے، جو پولیس کے اس بیان سے متضاد ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ ان افراد نے غیر قانونی منشیات پکڑی تھی۔جج کے مطابق انہوں نے محسوس کیا کہ پولیس نےلی کے خلاف پورا معاملہ تراشا تھا۔جج نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، عدالتی نظام پر عوام کے بھروسے کو نقصان پہنچایا۔
گرفتاری کے بعد لی کو نفسیاتی مرکز میں رکھا گیا ، جہاں اس کی موت واقع ہو گئی۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں بے گھر افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس امیر شہر میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے دوران بے گھر افراد کی تعداد ۵۹۵؍ سے بڑھ کر ۱۴۷۰؍ ہو گئی ہے۔ ۲۰۲۱ء کے سروے کے مطابق بے گھر افراد کوپکڑے جانے اور اپنےسامان کے ضبط ہونے کا خطرہ لگا رہتا ہے۔لیکن افسران شاذ و نادر ہی اس کیلئے جوابدہ ہوتے ہیں۔