غزہ: بھکمری کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے، آئی پی سی کی رپورٹ میں انکشاف
گلوبل مانیٹر آئی پی سی نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن اور انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ کے سبب بھکمری کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ فلسطینی شدید سطح پر بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ انٹی گریٹیڈ فوڈ سیکوریٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) نے کہا ہے کہ ’’فلسطینی خطے میں ۸۴ء۱؍ ملین شدید ناقص تغذیہ کا سامنا کر رہے ہیں جن میں تقریباً ایک لاکھ ۳۳؍ ہزار ایسے افراد ہیں جو ’’تباہ کن‘‘ سطح پر ناقص تغذیہ کا سامنا کر رہے ہیں۔
آئی پی سی نے کہا کہ ’’ یہ تعداد جون ۲۰۲۴ء کی رپورٹ کے مقابلے میں کم ہے۔ جون میں جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ۳؍ لاکھ ۴۳؍ ہزار افراد تباہ کن سطح پر بھوک کا سامنا کر رہے تھے لیکن اس تعدادکے اگلے چند ماہ میں بڑھنے کے امکانات ہیں۔‘‘
یو این ہیومن رائٹس آفس کے چیف واکر ترک نے آئی پی سی کے تجزیے کو ’’شدید خوفناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام اگر چاہیں تو حالات قابو میں لاسکتے ہیں۔‘‘ آئی پی سی نے نشاندہی کی ہے کہ ’’مئی سےغزہ میں انسانی امداد کی ترسیل میں اضافہ ہوا ہے لیکن ستمبر میں فلسطینی خطے میں انسانی امداد کی ترسیل میں دوبارہ کمی واقع ہوئی تھی۔ غزہ پٹی میں بھکمری کا خطرہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔جنگ جاری رہنے کے نتیجے میں حالات کے مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘
یو این کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ ’’آئی پی سی کی رپورٹ نے حالات کے تعلق سے خبردار کیا ہے۔ غزہ میں بھکمری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ فوری طور پر سرحدوں کو کھولاجانا چاہئے اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کومحفوظ طریقے سے انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے قانون اور احکام کی بالادستی کو بحال کیا جانا چاہئے۔‘‘
خیال رہے کہ آئی پی سی کے مطابق کسی بھی علاقے میں بھکمری کا اعلان اس وقت کیا جاتا ہے جب وہاں کی ۲۰؍ فیصد آبادی خوراک کی شدید کمی کا سامنا کر رہی ہو، وہاں کے تقریباً ۳۰؍ فیصدبچے شدید ناقص تغذیہ کا شکار ہوں اور روزانہ ۱۰؍ ہزار افراد میں سے ۲؍ افراد کی موت بھکمری یا فاقہ کشی کے سبب ہونےو الی بیماریوںکی وجہ سے ہورہی ہو۔