جرمنی کی پارلیمنٹ میں امیگریشن پالیسیوں کو سخت کرنے کے مقصد سے ایک نئے سیکیورٹی پیکج کی منظوری دی لیکن اس کے کچھ حصوں کو ریاستوں کی کونسل نے مسترد کر دیا ہے۔
ساتھ ہی یورپی یونین کے رہنماؤں نے مالیاتی لیور اور ویزا پالیسی کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
جمعہ 18 اکتوبر کو جرمن پارلیمان نے حکومتی اتحادی جماعتوں کے سیکیورٹی پیکج کی منظوری دی، جس کا مقصد امیگریشن پالیسیوں کو تیز کرنا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ کرنا ہے۔ تاہم، پیکج کے کچھ حصوں کو بعض ریاستوں نے مسترد کر دیا ہے۔سیکیورٹی پیکج میں مجرم تارکین وطن کی ملک بدری میں نرمی اور پناہ کے قوانین کو سخت کرنا، سیکیورٹی ایجنسیوں کو مزید اختیارات دینا شامل ہے۔
دریں اثنا، یوروپی یونین کے رہنماؤں نے 17 اکتوبر کو غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کو تیز کرنے کے لئے تمام مالیاتی لیور اور ویزا پالیسی استعمال کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
یہ فیصلہ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد میں اضافہ اور یورپ میں سماجی اور سیاسی نظام پر دباؤ کے رد عمل میں کیا گیا ہے۔یورپ کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے بتایا کہ اس عمل کو آسان بنانے کے لئے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا جائے گا۔امیگریشن میں اضافہ اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے مضبوط ہونے کے ساتھ یہ مسئلہ براعظم کے سنگین چیلنجز میں سے ایک بن گیا ہے۔
اگرچہ کچھ رکن ممالک جیسے پولینڈ اور اٹلی نے پناہ گزینوں کی قبولیت کو محدود کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ دوسرے یورپ کے ممالک تارکین وطن کو بطور ورک فورس کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔
یہ پیشرفت یورپ میں امیگریشن پالیسیوں اور انسانی حقوق کے چیلنجز میں گہری تبدیلیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔