شمالی غزہ میں گزشتہ دس دنوں سے کھانے پینے کی اشیاء نہیں پہنچیں: ورلڈ فوڈ پروگرام
اسرائیلی فوج کے فضائی اور زمینی حملوں میں شدت اور انخلاء کے احکامات کی وجہ سے شمالی غزہ میں جاری تمام ریلیف کچن، بیکریاں اور خوراک کی تقسیم کے مراکز مجبوراً بند کردیئے گئے ہیں۔ ورلڈ پروگرام نے کہا ہے کہ دس دنوں سے اس علاقے میں کھانے پینے کی اشیاء نہیں پہنچی ہیں۔
اقوام متحدہ کے آفس فار دی کوآرڈینیشن آف ہیومن افیئرز (او سی ایچ اے) کے ذریعے جاری کردہ غزہ کی صورتحال پر تازہ رپورٹ میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ ۱۲ دنوں سے شمالی غزہ میں خوراک کی امداد نہیں پہنچی ہے، خوراک کا امدادی نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور غزہ پٹی میں قحط کا خطرہ حقیقت میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ۲ اکتوبر سے ۱۲ اکتوبر کے درمیان شمالی غزہ میں کوئی امداد داخل نہیں ہو پائی ہے کیونکہ تمام کراسنگ بند ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اسرائیلی فوج کے فضائی اور زمینی حملوں میں شدت اور انخلاء کے احکامات کی وجہ سے شمالی غزہ میں جاری تمام ریلیف کچن، بیکریاں اور خوراک کی تقسیم کے مراکز کو مجبوراً بند کرنا پڑا۔
غزہ میں بڑھتے تشدد اور غذائی امداد کی فراہمی کے تمام اہم راستے منقطع ہونے کے باعث غزہ پٹی کے شمالی حصہ میں تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جہاں کم از کم تین چوتھائی آبادی زندہ رہنے کیلئے امدادی خوراک پر انحصار کر رہی ہے۔ ضروری اشیا بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔ ضروری غذائی اشیاء کی قلت کے باعث مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ ان حالات میں شہری اپنا بچا ہوا سامان بیچنے اور رقم یا خوراک کیلئے ملبہ کی خاک چھاننے پر مجبور ہیں۔
تنظیم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کی تکالیف کو دور کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کی نگرانی میں ۱۱ اور ۱۳ اکتوبر کے درمیان، شمالی غزہ میں بیت حنون اور بیت لاہیا کے اسکولوں میں پھنسے ہوئے یا پناہ لینے والوں کے درمیان ۱۵۰۰ سے زائد کھانے کے پارسل اور ۱۵۰۰ گندم کے آٹے کے تھیلے تقسیم کئے گئے۔
ایف ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق، اب تقسیم کرنے کیلئے خوراک کے پارسل بمشکل ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اگر انہیں اضافی ایندھن فراہم نہیں کیا گیا تو چند دنوں میں بیکریاں دوبارہ بند ہونے پر مجبور ہو جائیں گی۔ واضح رہے کہ غزہ میں داخل ہونے والی خوراک کی مجموعی امداد گزشتہ کئی ماہ کی کم ترین سطح پر ہے اور تجارتی سامان بمشکل ہی داخل ہو رہا ہے۔ لوٹ مار، رسائی میں رکاوٹیں اور سپلائی کی کمی کی وجہ سے وسطی اور جنوبی غزہ میں بھی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ ستمبر میں ۱۴ لاکھ افراد یعنی غزہ کی ۷۰ فیصد آبادی کو اپنی ماہانہ خوراک کا راشن نہیں مل پایا تھا جو پاستا، چاول، تیل اور ڈبہ بند گوشت پر مشتمل ہوتا ہے۔ اگر اس امداد کا بہاؤ فوری طور پر دوبارہ شروع نہ ہوا تو اکتوبر میں تقریباً ۲۰ لاکھ افراد زندگی بچانے والی اس اہم امداد سے محروم ہوسکتے ہیں۔