خبریںدنیایورپ

سویڈن میں قرآن کریم کو جلانے کے الزام میں دائیں بازو کے سیاستدان کے خلاف مقدمہ کا آغاز

سویڈن ڈنمارک کے انتہاء پسند دائیں بازو کے سیاستداں راسموس پالودان کے خلاف قرآن کریم کو جلانے اور تشدد کو بڑھانے کے الزام میں مقدمہ شروع ہو گیا ہے۔

سویڈن میں اس شعبہ میں یہ پہلا ٹرائل ہے اور آزادی اظہار اور یہ اقلیتوں کے حقوق کے مسائل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

قرآن کریم کو نذر آتش کرنے سے مسلم ممالک کے ساتھ تناؤ پیدا ہوا ہے اور سویڈن کی نیٹو کی رکنیت کا عمل متاثر ہوا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

سویڈن ڈنمارک کے انتہا پسند دائیں بازو کے سیاستدان راسموس پالودان پر ایک نسلی گروہ کے خلاف تشدد بھڑکانے کے الزام میں مقدمہ کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔

اس پر 2022 میں قرآن کریم جلانے اور متنازعہ اجتماعات کرنے پر مقدمہ چلایا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ سویڈن میں قرآن کریم کو جلانے کے الزام میں کسی کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے۔

پالودان جو ہارڈ لائن کہلانے والی پارٹی کے رہنما ہیں، پر تشدد بھڑکانے کے دو الزامات اور توہین آمیز تقریر کا ایک الزام لگایا گیا ہے۔

وہ نامعلوم مقام سے اور ویڈیو کے ذریعہ عدالت میں پیش ہوا اور دعوی کیا کہ اگر وہ عدالت میں پیش ہوا‌ تو اس کی جان کو خطرہ ہے۔

حالیہ برسوں میں سویڈن میں قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے واقعہ نے بہت سے مظاہروں اور تنازعات کو جنم دیا ہے اور اس نے مسلم ممالک کے ساتھ سویڈن کے تعلقات میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔

خاص طور پر جنوری 2023 میں اسٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانہ کے سامنے قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے واقعہ نے نیٹو میں سویڈن کی رکنیت پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔

یہ ٹرائل، قرآن کریم کو جلانے سے متعلق پہلی عدالتی کاروائی کے طور پر بہت اہمیت کا حامل ہے اور یہ سویڈن میں آزادی اظہار اور اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں گہری قانونی تحقیقات کا آغاز ہو سکتا ہے۔

جبکہ پالودان نے تمام الزامات کی تردید کی ہے، عالمی برادری اس اہم واقعہ کو دیکھ رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button