۸؍ بین الاقوامی انسانی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ سوڈان کی جنگ نے شہریوں کی زندگیوں کو ’’جہنم‘‘ بنا دیا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے مشترکہ اپیل میں ناورے اور ڈینش رجیوجی کاؤنسل نے کیئر، گول، پلین انٹرنیشنل، ریلیف انٹرنیشنل، سیو دی چلڈرن اور سولیڈیریٹیز انٹرنیشنل، نے متنبہ کیا ہے کہ سوڈان میں تشدد ختم کرنے اور سوڈانی شہریوں کی تکلیفوں کو دور کرنے کیلئے کی جانے والی کوششیں ناکافی ہیں۔
خیال رہے کہ سوڈان میں آر ایس ایف اورسوڈانی فوج کے درمیان تنازع ۱۸؍میں سے ۱۳؍ ریاستوں میں پھیل گیا ہے۔حالیہ دنوں میں تنازع کی شدت میں اضافہ ہو اہے۔ سوڈان میں تنازع کے دوران تشدد اپریل ۲۰۲۳ء کے بعد تشدد میں بھی اضافہ ہو اہے۔ سوڈان کے شہری تنازع کے علاوہ انفیکشن کی بیماریوں،جیسے ہیضہ وغیرہ، کا سامنا کر رہے ہیں۔
بچوں میں فاقہ کشی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سوڈان میں ۲۶؍ ملین افراد بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ افریقی ملک میں تقریباً ۳۴؍ فیصد بچے ناقص تغذیہ یا شدید ناقص تغذیہ کا سامنا کر رہے ہیں۔ ۸؍ اداروں نے کہاہے کہ ’’سوڈان میں الفاشر جیسے شہر وہاں کی خواتین، بچوں اور دیگرافراد کیلئے کمزور گروہوں کیلئے ’’زمین پر جہنم ‘‘بن گئے ہیں۔‘‘
سوڈان میں ۸۰؍ فیصد اسپتال غیرفعال ہوچکے ہیں: سیو دی چلڈرن
سیود ی چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں ہیضہ کے سبب ہونے والی اموات میں عالمی اوسط سے تین گنا اضافہ ہوا ہےجس کے سبب سیکڑوں بچوں کی زندگی خطرے میں ہیں ۔تنازع کی وجہ سے افریقی ملک میں طبی خدمات تک رسائی مشکل ہوگئی ہے جبکہ ۸۰؍ فیصد اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ سوڈان میں اپریل ۲۰۲۳ء میں آر ایف ایف اور سوڈانی فوج کے درمیان تنازع کی شروعات ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اب تک تقریباً ۲؍ ہزار سے افراد اپنی جانیں گنواچکے ہیں۔