بہرائچ: اترپردیش کے بہرائچ ضلع کے ہردی تھانہ علاقے میں واقع مہاراج گنج بازار میں اتوار کی شام درگا مورتی وسرجن کے جلوس کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ جلوس میں ڈی جے کی آواز پر دو برادریوں کے لوگ آمنے سامنے آگئے۔ اس دوران فائرنگ کے علاوہ دونوں طرف سے پتھراؤ بھی ہوا۔
گولی لگنے سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی۔ جس کی وجہ سے شہر کا ماحول مزید کشیدہ ہو گیا۔ اس معاملے میں ایس پی ورندا شکلا نے سخت کارروائی کرتے ہوئے دو پولیس افسران کو معطل کر دیا۔ دریں اثنا، گولی لگنے سے مرنے والے نوجوان کی آخری رسومات سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان ادا کی گئیں۔
بہرائچ تشدد معاملے میں 10 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس میں چھ کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ چار نامعلوم ہیں۔ پولیس نے سلمان نام کے نوجوان کو گرفتار کرنے کے علاوہ 30 کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ اس دوران پوجا کمیٹی رات میں کافی دیر تک سڑکوں پر عام لوگوں کے ساتھ احتجاج کرتی رہی۔ کئی مقامات پر آگ زنی کے واقعات بھی ہوئے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایات کے مطابق محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری سنجیو گپتا اور اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر امیتابھ یش موقع پر موجود ہیں۔
دکانوں اور گاڑیوں میں آگ زنی، کئی دکانیں مسمار کر دی گئیں اے ڈی جی لا آرڈر ہاتھ میں ریوالور لے کر سڑکوں پر اترے
وہیں اس معاملے میں پولیس سپرنٹنڈنٹ نے سخت کارروائی کرتے ہوئے پولیس سپرنٹنڈنٹ ورندا شکلا نے بتایا کہ تھانہ انچارج ہردی ایس کے ورما اور چوکی انچارج مہسی شیو کمار کو معطل کر دیا گیا ہے۔
بغیر ڈی جے کے نکلا جلوس
ضلع مجسٹریٹ مونیکا رانی اور مہسی ایم ایل اے سریشور سنگھ کے کافی سمجھانے کے بعد لوگوں سے لاش لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا گیا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے کسی کو بھی ڈی جے بجانے کی اجازت نہیں دی اور جلوس میں شامل تمام ڈی جے کی گاڑیاں واپس کردی گئیں۔ صرف مورتیاں ہی وسرجن کے لیے گھاٹ پر گئیں۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹوئٹ کرکے بہرائچ کے مہسی مہاراج گنج میں پیش آنے والے واقعہ پر سخت کارروائی کی وارننگ دی۔ انہوں نے لکھا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔