امام حسین علیہ السلام کے انکار بیعت نے دین ہی نہیں بلکہ کائنات کو بھی بچایا: مولانا سید شمیم الحسن
لکھنو۔ مولانا شمیم الحسن (سربراہ جامعہ جوادیہ بنارس) نے معروف ناقد اور دانشور پروفیسر شارب ردولوی کی برسی کی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا: امام حسین علیہ السلام کے انکار بیعت سے صرف دین ہی کی حفاظت نہیں ہوئی بلکہ اس انکار نے پوری کائنات کو تباہی سے بچا لیا۔ اپنے نظریہ کی دلیل میں مولانا شمیم الحسن نے قرآن کریم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں ذکر ہے۔ "اگر حق (باطل کی) خواہشات کی پیروی کر لیتا تو آسمان و زمین اور جو کچھ اس کے مابین ہیں سب برباد ہو جاتا ہے۔ لہذا اگر امام حسین علیہ السلام نے انکار بیعت نہ کرتے ہوئے باطل کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا ہوتا تو دین ہی نہیں بلکہ پوری کائنات تباہ وہ برباد ہو جاتی ہے۔
مولانا شمیم الحسن نے انسان کی فضیلت کے سلسلہ میں فرمایا: فلاسفہ کے نظریہ کے مطابق انسان کے ساتھ تمام جاندار چار عناصر سے مل کر بنے ہیں مگر یہ انسان کے علاوہ تمام جاندار اپنی غذا منہ سے نوچ کر کھاتے ہیں جبکہ انسان اپنی غذا ہاتھ کے ذریعہ منہ تک لے جاتا ہے۔ یعنی قدرت کو یہ بھی گوارا نہیں کہ جو سر میرے سامنے جھکتا ہے وہ کسی اور شے کے سامنے خم ہو جائے لہذا قدرت نے انسان کو یہ فضیلت بخشی ہے۔
مولانا شمیم الحسن نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ انسان کو یہ بھی فضیلت حاصل ہے کہ آسمان و زمین کے مابین کی تمام چیزیں اسی کے لئے بنائی گئی ہیں اور حضرت انسان کو سب پر فوقیت حاصل ہے۔ لہذا اب انسان کا فریضہ ہے کہ وہ یہ غور کرے کہ جب تمام اشیاء اس کے لئے ہیں تو انسان کو آخر قدرت نے کس کے لئے بنایا ہے؟ تو قرآن جواب دیتا ہے کہ اللہ نے انسان کو اپنی عبادت اور اپنی بارگاہ میں واپس آنے کے لئے بنایا ہے اس لئے ہم سب کا فریضہ ہے کہ ہم زندگی اس خدا کی مرضی کے مطابق گزاریں جس نے ہمیں پیدا کیا اور با فضیلت بنایا۔
مولانا شمیم الحسن نے اپنے مختصر بیان میں نبی، امام اور خلیفہ کے فرق کو بھی واضح کیا اور بتایا کہ نبی خدا کی طرف سے شریعت کے قانون بیان بھی ہے اور اس کو نافذ بھی کرتا ہے جبکہ امام یا خلیفہ کی ذمہ داری شریعت کے نفاذ کی حد تک ہے۔ لہذا بعد رسول کسی بھی حلال کو نہ تو حرام کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی حرام کو حلال۔
آخر میں مولانا شمیم الحسن نے عقل کو حجت قرار دیتے ہوئے ظاہری اور باطنی حجت پر بحث کرتے ہوئے مصائب بیان کئے۔ یہ مجلس شبیہ روضہ زینبیہ لکھنو میں منعقد ہوئی۔