ایشیاءخبریںہندوستان

رتناگیری میں مسلم علاقے میں آر ایس ایس کی پریڈ، مقامی افراد پر نعرے بازی کا الزام

ہر سال دسہرہ کے پہلے والی رات آر ایس ایس کی جانب سے نکالی جانے والی پریڈ (پتھ سنچالن) اس بار رتناگیری میں کشیدگی کا باعث بن گئی۔ بی جے پی اور سکل ہندو سماج کے لوگوں نے اس پر ہنگامہ مچانے کی کوشش کی، پولیس نے ۴؍ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے اور حالات کو فوری طور پر قابو کیا۔

۔ یہ چاروں افراد مسلمان ہیں ۔ یاد رہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ آر ایس ایس کی پریڈ کسی مسلم علاقے میں نکالی گئی ہو۔ یاد رہے کہ ہر سال دسہرہ سے ایک رات پہلے آر ایس ایس کا یونیفارم پہنے ہوئے سوئم سیوکوں کی پریڈ نکالی جاتی ہے۔ عام طور پر یہ پریڈ ایسے علاقوں میں نکالی جاتی ہے جہاں آر ایس ایس سے وابستہ افراد کی آبادی ہو۔ لیکن اس بار رتنا گیری میں مسلم آبادی والے علاقے ’کوکن نگر‘ سے اسے نکالا گیا۔

سوئم سیوک اپنے کندھے پر ڈنڈے لئے بینڈ بجاتے چلے جا رہے تھے کہ ایک گلی میں کچھ مقامی باشندے کھڑے تھے جو ظاہر ہے کہ مسلمان تھے۔ پولیس سوئم سیوکوں کو اپنی حفاظت میں آگے لے جا رہی تھی ۔ اسی دوران مبینہ طور پر مقامی باشندوں میں سے کسی نے نعرہ بلند کیا۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ ایک مقامی سابق کارپوریٹر کے کہنے پر ایسا کیا گیا۔

اس پر سکل ہندو سماج اور بی جے پی کے کارکنان علاقے میں جمع ہوئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ یہ دیکھ کر دوسری طرف کے لوگ بھی جمع ہو گئے۔ اطلاع کے مطابق بی جے پی کے ضلع صدر راجیش ساونت، سابق رکن اسمبلی بال مانے سچن وہاڑ کر، دیپک پٹوردھن اور سکل ہندو سماج کے کئی کارکنان پولیس اسٹیشن پہنچے اور ہنگامہ کرنے لگے کہ مقامی لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا جائے۔ ان کا الزام تھا کہ آر ایس ایس کی پریڈ کےدوران کوکن نگر میں کسی نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے۔ اس کی وجہ سے ان کے’ مذہبی جذبات‘ مجروح ہوئے ہیں۔ یہ سبھی وہاں دھرنے پر بیٹھ گئے ۔ مجبوراً پولیس نے صبح ۴؍ بجے مقامی افراد کے خلاف معاملہ درج کیا۔ کوکن نگر پولیس اسٹیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ ہم نے ۲؍ الگ الگ ایف آر درج کی ہیں، جن میں ۵؍ لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ان سبھی کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے۔ البتہ کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

Back to top button