سنی انتہا پسند گروہوں نے طالبان کی بیعت کی، عالمی انتہا پسندوں کا دوبارہ اتحاد
حالیہ پیشرفت کے بعد طالبان کے رہنما ہبۃ اللہ آخوند زادہ کے قریبی ذرائع نے سنی انتہا پسند گروپوں جیسے القاعدہ، الشباب اور بوکو حرام کی اس گروپ سے بیعت کا اعلان کیا ہے۔
انتہا پسندوں کا یہ اتحاد جنوبی ایشیا سے شمالی افریقہ تک پھیلا ہے جو دہشت گرد گروپس میں طالبان کے اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے۔ جبکہ کچھ پاکستان کے دہشت گرد گروپ داعش خراسان سے ملحق ہیں۔
یہ تجدید بیعت خطہ اور دنیا کے سیکورٹی چیلنجز پر زور دیتی ہیں۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اہم اور قابل توجہ پیشرفت میں طالبان کے سردار ہبۃ اللہ آخوند زادہ کے قریبی ذرائع نے کئی سنی شدت پسند گروپوں کی اس گروپ سے بیعت کا اعلان کیا ہے۔ ان بیعتوں میں القاعدہ، الشباب اور بوکو حرام جیسے کئی معروف انتہا پسند گروپس شامل ہیں جو جنوبی ایشیا سے شمالی افریقہ تک کام کر رہے ہیں۔
کابل میں ایمن الظواہری کی ہلاکت کے بعد القاعدہ نے اپنے نئے رہنما سیف العدل کے ساتھ ہبۃ اللہ آخوند زادہ سے تجدید بیعت کی۔ اس کے علاوہ یمن اور افریقہ میں القاعدہ سے وابستہ گروپوں بشمول جماعت اسلامی مغرب اور لیبیا میں انصار الشریعت نے اپنی بیعت کا اعلان کیا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان، پاکستان میں پہلے سنی شدت پسند گروپ کے طور پر با رہا طالبان سے بیعت کر چکی ہے اور اس گروہ کے سربراہ مفتی نور ولی نے افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اس بیعت کا اعادہ کیا۔
جبکہ پاکستان میں کئی شدت پسند سنی گروپس جیسے جیش محمد اور لشکر طیبہ نے داعش خراسان میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور ملا ہبۃ اللہ سے تعلق منقطع کر لیا ہے۔ اس شدت پسند اتحاد میں دیگر گروپوں کے موجودگی عالمی سطح پر سنی شدت پسند گروہوں میں طالبان کے اثر و رسوخ کے پھیلاؤ کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ پیشرفت سیکورٹی کے مسائل اور نئے چیلنجوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت کی نشاندہی کرتی ہے جو خطہ اور دنیا کی سلامتی کو متاثر کر سکتے ہیں۔