4 ربیع الثانی 173 ہجری مدینہ منورہ میں جناب ابوالقاسم عبدالعظیم حسنی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت
چار واسطوں سے ان کا سلسلہ نسب امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام سے ملتا ہے، شیخ طوسیؒ کے مطابق وہ امام علی نقی علیہ السلام اور امام حسن عسکری علیہ السلام کے صحابی تھے لیکن بعض دوسرے مورخین کے مطابق وہ جواد الائمہ امام محمد تقی علیہ السلام اور امام علی نقی علیہ السلام کے صحابی تھے۔
جناب عبدالعظیم حسنی علیہ السلام متقی، پرہیزگار عالم و فقیہ تھے اور امام علی نقی علیہ السلام کے قابل اعتماد تھے۔ابوحماد رازی نے نقل کیا: میں سامرا میں امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور حلال و حرام کے مسائل پوچھے تو آپؑ نے اس کے جوابات دئیے۔
جب میں آپؑ سے رخصت ہونے لگا تو آپؑ نے فرمایا: ائے حماد! جس علاقہ میں تم رہتے ہو اگر کبھی دین کے سلسلہ میں کوئی مسئلہ درپیش ہو تو جناب عبدالعظیم حسنیؒ سے پوچھ لینا اور میرا سلام ان کو کہہ دینا ۔
حضرت عبدالعظیم حسنی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ اگرچہ خالص شیعہ اثناء عشری تھے لیکن اس کے باوجود ایک بار آپ امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے سامنے تفصیل سے اپنے عقائد پیش کئے اور امام ؑ سے چاہا کہ اس سلسلہ میں ہدایت فرمائیں۔
امام علی نقی علیہ السلام نے ان کے عقائد سننے کے بعد فرمایا: ائے ابوالقاسم !خدا کی قسم ! جو تم نے بیان کیا وہ وہی دین حق ہے جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لئے پسند کیا ہے، تم اسی دین پر ثابت قدم رہو۔اللہ تمہیں دنیا و آخرت میں حق پر قائم رکھے۔
حضرت عبد العظیم بنی عباس کے ظالم و جابر حکمرانوں سے فرار کرتے ہوئے شہر ری آئے اور وہاں پر سکۃ الموالی نامی ایک محلے میں ایک شیعہ مؤمن کے گھر کے تہ خانے میں عبادت میں مشغول رہتے تھے۔ گھر سے مخفی طور پر باہر آکر کسی قبر کی زیارت کیلئے جاتے اور کہا کرتے تھے کہ یہ قبر امام موسی کاظمؑ کی نسل سے کسی امام زادہ کی ہے۔
آپ اسی تہ خانے میں زندگی گزارتے تھے یہاں تک کہ آپ کی ہجرت کی خبر ایک کے بعد ایک شیعوں کے کانوں تک پہنچی اور اس طرح اکثر شیعہ آپ کے وہاں رہنے سے با خبر ہو گئے تھے۔
حضرت عبدالعظیم حسنی ؒ کی رحلت 15 شوال سنہ 252 ہجری میں امام علی نقی علیہ السلام کے زمانے میں ہوئی۔مسلسل تہ خانے میں رہنے کے سبب آپؑ بیمار پو گئے اور اسی بیماری میں اس دنیا سے کوچ کر گئے۔
شہر ری میں آپؑ کا روضہ عاشقان آل محمدؑ کی زیارت گاہ ہے۔شیخ صدوقؒ نے روایت نقل کی ہےکہ شہر ری کا ایک شیعہ مومن امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: حضرت سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوکر آیا ہوں تو امامؑ نے فرمایا: قبر عبدالعظیم جو تمہارے نزدیک ہے، کی زیارت کا ثواب قبر حسین بن علیؑ کی زیارت کے ثواب کے برابر ہے۔(ثواب الاعمال ، صفحہ 99)