امسال طب کا نوبیل انعام دوامریکی ڈاکٹروکٹر ایمبروس اور گیری رووکن کو دیا گیا ہے۔ انہوں نے جین کی سرگرمی کو منظم کرنے کے بنیادی اصول خوردنی آر این اے کی دریافت کی ہے۔ اس دریافت سے کینسر جیسی بیماری کے علاج میں مدد حاصل کی جا سکے گی۔
امسال طب کا نوبیل انعام دو امریکی ڈاکٹر وکٹر ایمبروس اور گیری رووکن کو جین کی سرگرمی کو کس طرح منظم کیا جاتا ہے اس کے بنیادی اصول کی دریافت خوردنی آر این اے کے سلسلے میں دیا گیا ہے۔ نوبیل اسمبلی کا بیان ہے کہ ان کی دریافت کے جاندارکس طرح ارتقاء کرتےہیں اور کس طرح انجام پذیر ہوتےہیں، بنادی طور پر کافی اہمیت کی حامل ہے۔اس دریافت سے کینسر جیسی بیماری کے علاج میں مدد ملے گی۔
وکٹر امبروس نیچرل سائنس میں سلور مین چیئر ہیں اور یونیورسٹی آف میساشوسٹس میں مالیکیولر میڈیسن کے پروفیسر ہیں۔انہوں نے یہ تحقیق ہارورڈیونیورسٹی میں کی۔ جبکہ نوبیل کمیٹی کے سیکرٹری جنرل تھامس پرلمن نے کہا کہ مسٹر رووکون کی تحقیق میساشوسٹس جنرل اسپتال اور ہارورڈ میڈیکل ا سکول میں کی گئی تھی، جہاں وہ جینیات کے پروفیسر ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہانعام یافتگان کی تحقیق کے طریقہ کار کے مطابق ہم ایک مائیکرو آر این اے لے سکتے ہیں جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ جین کی سرگرمی کو بدل دیتا ہے اور ہم اس مخصوص مائکرو آر این اے کو کینسر کے خلیوں تک پہنچا سکتے ہیں تاکہ اس تبدیل شدہ جین کو اس کے اثر سے روکا جا سکے۔
واضح رہے کی نوبیل انعام سویڈن کے الفریڈنوبیل کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اور اس کی انعامی رقم ان کے ذریعے چھوڑی گئی وراثت سے ادا کی جاتی ہے۔ یہ انعامی رقم ۱۱؍ ملین سویڈش کرونر جو ہندوستانی روپیوں میں تقریباً ۷؍ کروڑ، ۱۰؍لاکھ ۷۶؍ہزار روپے بنتی ہے۔