بسپا صدر مایاوتی بھی برہم، کہا: قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے –
اقراء حسن نے مطالبہ کیا کہ رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں پر یو اے پی اے جیسی دفعات کے تحت کاروائی ہو۔
29 ستمبر 2024 کو غازی آباد کے لوہیا نگر میں واقع ہندی بھون میں ایک سیوا سنستھان کی جانب سے پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں ڈاسنا مندر کا مہت یتی نرسمہا نند سرسوتی بھی پہنچا، جہاں پر اس نے حضور کی شان میں متنازعہ بیان دیا۔
غور طلب ہے کہ اس مہنت کے دیے گئے بیان سے پورے ملک میں غصے کی لہر ہے، ملک بھر میں لوگ اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسے ڈھونگی باباؤں، جو نفرت پھیلا کر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں ان کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے۔
اس معاملے پر شاملی سے کیرانا کی رکن پارلیمنٹ اقراء حسن کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے، جس میں انہوں نے یتی نرسمہا نند کو ڈھونگی اور پاکھنڈی بتایا ہے۔ اقراء حسن نے نبی کی شان میں کی گئی گستاخی کے الزام میں نرسمہا نند پر شدید غصے کا اظہار کیا۔ اس کے دیے گئے بیان پر شدید ناراضگی دکھائی اور کہا کہ یہ برداشت سے باہر ہے۔
رکن پارلیمنٹ اقراء حسن نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو کہا کہ حکومت کا ڈھول مول رویہ اب نہیں چلے گا اور نرسمہا نند کے خلاف کڑی کاروائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نرسمہا نند پر این ایس اے اور یو اے پی اے جیسی سخت دفات کے تحت کاروائی ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
اسی طرح بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے اس بیان کو دین اسلام کے خلاف قرار دیا۔ مایاوتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا ہے کہ کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی، لیکن اصل مجرم آزاد ہیں، جب کہ بھارتی آئین سیکولرازم یعنی تمام مذاہب کے یکساں احترام کی ضمانت دیتا ہے، اس لیے یہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔ یہ اقدام کریں تاکہ ملک میں امن قائم ہو اور ترقی میں رکاوٹ نہ آئے۔