3 ربیع الثانی سن 255 ہجری کو حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام با اعجاز جرجان (صوبہ گلستان، ایران) تشریف لانا
ماہ ربیع الثانی کی تیسری تاریخ روز جمعہ صبح میں جرجان پہنچوگے ۔ میرے شیعوں سے کہنا کہ میں بھی اسی روز دن ڈھلنے سے پہلے وہاں آؤں گا۔
میرے ذریعہ شیعوں نے امامؑ کی خدمت میں کافی مال و اسباب بھیجا تھا ۔ اس سے پہلے کہ میں آپ علیه السلام سے پوچھتا کہ اسے کس کو دوں آپ نے فرمایا: میرے غلام مبارک کو دے دو۔میں نے آپ کے حکم کے مطابق عمل کیا اور عرض کیا کہ جرجان کے شیعوں نے آپ کو سلام کہلایا ہے ۔
آپ نے پوچھا کیا حج کے بعد جرجان واپس جاؤ گے؟ عرض کیا : جی ہاں تو امامؑ نے فرمایا: تم ایک سو ستر (170) دن بعد جرجان پہنچوگے۔ تم ماہ ربیع الثانی کی تیسری تاریخ روز جمعہ صبح میں جرجان پہنچوگے ۔ میرے شیعوں سے کہنا کہ میں بھی اسی روز دن ڈھلنے سے پہلے وہاں آؤں گا۔ جاؤ خدا تمہیں اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اسے محفوظ رکھے ۔ جب تم اپنے گھر واپس پہنچو گے تو تمہارے بیٹے شریف کے یہاں ایک بیٹا پیدا ہو گا ۔ اس کا نام ’’صلت‘‘ رکھنا ، اللہ اسے عظمت و بزرگی عطا کرے گا اور وہ ہمارے شیعوں میں سے ہو گا۔
میں نے عرض کیا کہ ابراہیم بن اسماعیل جرجانی آپ کے شیعہ ہیں وہ آپ کے چاہنے والوں کے ساتھ نیکی سے پیش آتے ہیں ہر سال اپنے مال سے ایک لاکھ درہم انکو عطا کرتے ہیں۔امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: خدا ابراہیم بن اسماعیل کو ہمارے شیعوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے پر جزائے خیر دے، ان کے گناہوں کو معاف کرے اور اللہ انہیں ایک صحت مند بچہ عطا کرے گاجو حق بولے گا ان سے کہنا کہ (امام ) حسن بن علی (عسکری علیہ السلام ) نے کہا ہے کہ اپنے بیٹے کا نام ’’احمد‘‘ رکھیں۔
میں امام علیہ السلام سے رخصت ہوا اور ارکان حج کی ادائگی کے بعد روز جمعہ 3 ؍ ربیع الثانی سن 255 ہجری کو جرجان پہنچا ۔ رشتہ دار، دوست و احباب اور مومنین مجھ سے ملاقات اور حج کی مبارک باد دینے آئے تو میں نے ان سے کہا کہ ہمارے مولا و آقا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ آج دن ڈھلنے سے پہلے وہ یہاں تشریف لائیں گے لہذا آپ لوگ ان کی زیارت ، اپنے سوالات کے جوابات اور حاجات کی بر آوری کے لئے تیار رہیں۔سب لوگ نماز ظہرین ادا کرکے میرے گھر میں جمع ہو گئے ۔
ابھی تھوڑی دیر نہ گذری تھی کہ امام حسن عسکری علیہ السلام تشریف لائےاور آپ نے ہمیں سلام کیا۔ ہم سب نے آپ کا استقبال کیا اور دست بوسی کا شرف حاصل کیا۔امام عالی مقام نے فرمایا: میں نے جعفر بن شریف سے وعدہ کیا تھا کہ آج دن ڈھلنے سے پہلے یہاں آؤں گا۔ سامرہ میں نماز ظہرین ادا کی اور یہاں آ گیا تا کہ وعدے کو پورا کروں۔ میں تمہارے سامنے ہوں اپنے سوالات پوچھو اور اپنی حاجتیں بیان کرو۔
سب سے پہلے نضر بن جابر نے عرض کیا کہ فرزند رسول کچھ مہینے پہلے میرے بیٹے کی آنکھوں میں تکلیف کے سبب بینائی چلی گئی ہے ۔ آپ خدا سے دعا فرمائیں کہ اسکی بینائی پلٹ آئے۔امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: اسے میرے پاس حاضر کرو۔ جب وہ آیا تو آپ نے اسکی آنکھوں پر دست مبارک پھیرا اور وہ پہلے کی طرح بینا ہو گیا۔ اس کے بعد لوگوں نے ایک ایک کر کے آپ کی خدمت میں اپنے سوالات پیش کرئیے اور حاجتیں بیان کیں ۔
امام علیہ السلام نے سب کے سوالات کے جوابات اور حاجتوں کی بر آوری فرمائی اور سامرہ واپس تشریف لے گئے۔
موسوعۃالامام عسکری (علیہ السلام جلد 1، صفحہ 335)