ہندوستان کی حکومت نے ایک حکمت عملی تبدیلی کے تحت 16 اکتوبر سے 15 مسلمان ممالک کو حلال گوشت اور گوشت کی مصنوعات کی برآمدات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی حلال مصنوعات کے حوالے سے رویے میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جبکہ گزشتہ چند سالوں میں بھارت میں حلال سرٹیفیکیشن کے حوالے سے تنازعات سامنے آئے ہیں۔
ہندوستان کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ (DGFT) کے اعلان کے مطابق، برآمد کی جانے والی مصنوعات کو "انڈین کنفارمنٹی اسیسمنٹ سسٹم” سے حلال سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا اور یہ مصنوعات بحرین، ایران، عراق اور سعودی عرب جیسے ممالک کو بھیجی جائیں گی۔
یہ اقدام خاص طور پر عالمی منڈی میں بھارتی حلال مصنوعات کی ساکھ بڑھانے میں مدد دے گا۔
اگرچہ یہ اقدام ہندوستان کی معیشت کی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، لیکن اندرونِ ملک حکومت کی پالیسیوں اور بین الاقوامی پالیسیوں کے تضاد پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ جہاں حکومت حلال گوشت کی برآمدات کو اہمیت دے رہی ہے، وہیں ملک کے اندر مسلمانوں کو حلال مصنوعات کے استعمال میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
یہ تبدیلی ہندوستان کے مذہبی اور معاشی تنوع کے ساتھ تعامل میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے اور ہندوستان میں حلال صنعت کا مستقبل اس بات پر منحصر ہوگا کہ حکومت ان دونوں پہلوؤں کے درمیان توازن قائم کرنے میں کس قدر کامیاب ہوتی ہے۔