روسی پراسیکیوٹرز نے امسال فروری میں قرآن کریم کا نسخہ نذر آتش کرنےو الے ۲۰؍ سالہ نوجوان کو غداری کے الزام میں جیل کی سزاسنائی ہے۔ نکیتا زوراویل نامی نوجوان پر یوکرینی انٹیلی جینس کو روس کی فوجی تحریکوں کا ڈیٹا فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
روسی پراسیکیوٹرز نے امسال فروری میں قرآن کریم کا نسخہ نذر آتش کرنےو الے ۲۰؍ سالہ نوجوان کو غداری کے الزام میں جیل کی سزا سنائی ہے۔ نکیتا زوراویل نامی نوجوان پر یوکرینی انٹیلی جینس کو روس کی فوجی تحریکوں کا ڈیٹا فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ روسی شخص، جسے فروری میں قرآن کریم کا نسخہ جلانے کی پاداش میں جیل بھیجا گیا تھا، کو غداری کے الزام میں ایک مرتبہ پھر جیل بھیجا گیا ہے۔ پراسیکیوٹرز نے اس پر یوکرین کو فوجی تحریکوں کی ویڈیو تصاویر یوکرین کو بھیجنے کا الزام عائد کیا ہے۔
روس کے پراسیکیوٹر جنرل آفس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’۲۰؍ سالہ نکیتازوراویل پر یوکرین کو جنگی طیاروں کو لے جانے والی ٹرین کا ویڈیواور روسی فوج بیس کی کارکی حرکتوں کی اطلاعات یوکرینی انٹیلی جینس کو بھیجنے الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ زوراویل نے رضاکارانہ طور پر یوکرینی انٹیلی جینس کے ایک اہلکار کو یہ ڈیٹا دیا تھا۔ رائٹرز نے اب تک اس وکیل کی شناخت نہیں کی ہے جو زوراویل کی اس کیس میں نمائندگی کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ زہراویل کو قرآن کریم کا نسخہ نذر آتش کرنے اور مذہبی عقائد کی توہین کرنے کیلئے روسی قوانین کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا اور ساڑھے تین سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔