عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر "ایغوروں کو بچانے کی مہم” نے ایک عالمی اپیل جاری کی ہے جس میں ایغور عوام اور دیگر ترک زبان بولنے والے لوگوں کے خلاف جبر اور جرائم کے خلاف فوری کاروائی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
لاکھوں اویغوروں کے لئے یہ دن تاریخی سانحہ کا آغاز ہے اور یہ جشن منانے کے بجائے مصائب اور قبضہ کا منظر پیش کرتا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکن اس جبر کا مقابلہ کرنے اور اویغوروں کے حقوق کے دفاع کے لئے عالمی یکجہتی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر واشنگٹن میں "اویغور بچاؤ مہم” نے اویغوروں اور دیگر ترک بولنے والے نسلی گروہوں کے خلاف جاری جبر کا مقابلہ کرنے کے لئے نئی عالمی کوششوں کا مطالبہ کیا ہے۔
لاکھوں اویغوروں کے لئے یہ تاریخ جشن اور خوشی نہیں بلکہ ان کی سرزمین پر ہونے والے المیہ اور قبضہ کی یاد دہانی ہے۔ 12 اکتوبر 1949 کو عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے چند دن بعد چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے مشرقی ترکستان پر حملہ کیا اور مشرقی ترکستان جمہوریہ کے زوال کا باعث بنا۔اس کے بعد یکم اکتوبر 1955 کو چینی حکومت نے زبردستی ایک علاقہ قائم کیا جسے "سنکیانگ کا ایغور خود مختار علاقہ” کہا جاتا ہے۔
"جسٹس فار آل” تنظیم کے سربراہ ایم عبدالمالک مجاہد نے اس موقع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: چین کا قومی دن ان مصائب سے گہرا متصادم ہے جو ایغور لوگوں نے برداشت کئے ہیں۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ دن دہائیوں کے قبضہ، جبر اور ٹوٹے ہوئے وعدوں کا آغاز تھا۔
"ایغوروں بچاؤ مہم” کے انچارج ارسلان ہدایت نے بھی عالمی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا اور مزید کہا: 75 سال کے قبضے ناقابل تصور تکالیف کا باعث بنے ہیں اور ہمیں ایغوروں کی آواز سننی چاہیے اور اس جرم کے سامنے خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
"اویغوروں بچاؤ مہم” عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان جرائم کو ختم کرے اور مشرقی ترکستان پر قبضہ کی مذمت کرتے ہوئے انصاف قائم کرے اور اویغوروں کے مزاحمت کے حق کی حمایت کرے۔