قرآن کریم میں بعض الفاظ کی مختلف قرائتیں معصومین علیہم السلام کی روایات کی بنا پر صحیح ہیں نہ کہ ١٤ قرأت کل روایت کی بنیاد پر: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور اتوار، پیر 25 اور 26 ربیع الاول 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے قرآن میں نبدیلی نہ ہونے کے دلیل کے بارے میں فرمایا: ہمارے پاس موجود قرآن کریم اصل قرآن ہے اور اس میں تبدیلی نہیں ہوئی ہے اس کی وجہ عاصم سے حفص کی روایت نہیں ہے بلکہ یہ قرآن تواتر سے ہم تک پہنچا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اگر یہ قرآن 50 یا 100 یا 300 سال پہلے کسی اور شکل میں تھا اور اب مختلف شکل میں ہے تو لوکان لابان قاعدے کے مطابق اس کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قرآن میں کوئی کمی یا ذاتی نہیں ہوئی ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: قرآن کریم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے زمانے میں مکمل ہوا اور صحابہ کرام اور دیگر لوگوں سے ہم تک پہنچا ہے اور اس میں تعدد، عدل، امانت داری اور پختگی کی کوئی ضرورت نہیں ہے لہذا اگر خبریں کثرت سے ہوں تو یہ علم کا سبب ہوتا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے زمانے میں قرآن کریم کی تکمیل کے حوالے سے فرمایا: قرآن کریم ختم کرنے کے ثواب میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روایات نقل ہوئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے دور میں قران کریم مکمل ہو گیا تھا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: قرآن کریم میں بعض الفاظ کی مختلف قرائتیں معصومین علیہم السلام کی روایات کی بنا پر صحیح ہے نہ کہ ١٤ قرأت کی روایت کی بنیاد پر