دنیا کے کئی شہروں میں مظاہرین نے ہزارہ برادری کی نسل کشی کو رسمی طور سے تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا
افغانستان میں ہزارہ برادری پر ٹارگٹڈ حملوں میں اضافہ کے بعد کینیڈا، امریکہ اور جرمنی سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں مقیم سینکڑوں افغانوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں، جن میں ہزارہ نسل کشی کو تسلیم کرنے اور اس اقلیت کو دھمکیوں کے خلاف انتہا پسند گروہوں سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے قتل و غارت کے مرتکب لوگوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور استثنی کے کلچر کو ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
افغانستان میں ہزارہ برادری پر ٹارگٹڈ حملوں میں اضافہ کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں سینکڑوں افغان شہریوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور ہزارہ نسل کشی کو رسمی طور سے تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مظاہرے مونٹریال اور اوٹاوا کنیڈا، میساچوسٹیس امریکہ، ڈسلڈورف اور ہینوور ، جرمنی اور اسلام آباد پاکستان میں ہوئے۔
مظاہرین نے ہزارہ برادری کو داعش اور طالبان جیسے گروپوں کے خطرات سے بچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد حالیہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجہ میں ہزارہ برادری پر 17 ٹارگٹ حملے ہوئے ہیں۔
مظاہرین نے ان قتل و غارت کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ چلانے اور استثنی کے کلچر کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔اسی دوران پاکستان میں ہزارہ پناہ گزین خواتین کی ایک بڑی تعداد میں کابل کے میدان برچی میں کاج اسکول پر حملے کی دوسری برسی کے موقع پر اقوام متحدہ سے ہزارہ برادری کی نسل کشی کو تسلیم کرنے کی درخواست کی۔
ان مہاجرین نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے افغانستان میں ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ روکنے اور اس اقلیت کے انسانی حقوق کی صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔
یہ عالمی تحریک ہزارہ برادری کی صورتحال کی جانب بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کرانے اور ان کے خلاف جاری تشدد اور جبر کے خاتمہ کے لئے مضبوط عزم کا اظہار کرتی ہیں۔ عالمی برادری کو اس گروپ کے انسانی حقوق اور سلامتی کے لئے سنجیدہ اور موثر اقدامات کرنے کی حمایت کرنی چاہیے۔