خبریںدنیاہندوستان

گجرات: ۹؍ درگاہوں اور مساجد کی مسماری مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی: اقلیتی کمیٹی

گجرات کے سومناتھ ضلع کے گیر علاقے میں پربھاس پتن انتظامیہ اور پولیس کے ذریعے ۹؍ درگاہوں اور مساجد کے انہدام کے خلاف عوام میں شیدید ناراضگی ہے ، اس معاملے میں اقلیتی رابطہ کمیٹی نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر اس معاملے کی جانچ کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اقلیتی رابطہ کمیٹی کے کنوینر مجاہد نفیس نے مکتوب کو بتایا کہ گجرات کے ضلع سومناتھ کے گیر علاقے میں پربھاس پتن انتظامیہ کے ذریعے ۹؍ مذہبی مقامات جن میں درگاہ اور اور مساجد شامل ہیں، انہدامی کارروائی کے خلاف عوام میں زبر دست غصہ پایا جا رہا ہے، کمیٹی نے اس نا انصافی کے خلاف وزیر اعلیٰ بھو پیندر پٹیل کو کھلا خط لکھ کر کارروائی کی مانگ کی ہے۔اس معاملےمیں ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔۲۸؍ ستمبر کو لکھے خط میں بتایا گیا ہے کہ پربھاس پتن انتظامیہ بھاری پولیس نفری اور انہدامی ساز و سامان کے ساتھ دیر رات علاقے میں داخل ہوا، اس کے بعد مقامی افراد بڑی تعداد میں وہاں جمع ہو گئے، لیکن انتظامیہ کی اس یقین دہانی کے بعد کےکسی بھی قسم کی انہدامی کارروائی نہیں ہوگی، عوام اس پر یقین کرکے لوٹ گئے ، جس کے بعد پولیس کے ذریعے علاقے کی ناکہ بندی کرکے، صبح ۴؍ سے ۵؍ بجے کے درمیان۹؍ درگاہوں اور مساجد کو مسمار کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ حاجی منگرول شاہ درگاہ ۱۹۲۴ء سے جوناگڑھ ریاست کےریوینو ریکارڈ میں درج ہے۔ یہ تمام مقدمات وقف عدالت اور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ کمیٹی کے رکن کے مطابق ان حالات میں انہدامی کارروائی کو انجام دینا، صریح نا انصافی ہے۔حتیٰ کہ سپریم کورٹ نے بھی زیر التوا معاملات میں انہدامی کارروائی کی ممانعت کی ہے۔کمیٹی نےاس بات پر زور دیا کہ معاملہ عدالت میں ہونے اور انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے باجود انہدامی کارروائی مسلمانوں کے ساتھ کھلی نا انصافی ہے۔ساتھ ہی وزیر اعلیٰ سے مزید کارروائی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ کلیکٹر اور سپرنٹنڈنٹ کے خلاف جانچ کی مانگ کی گئی ہے جن کے حکم پر  ان درگاہوں ، اور مساجد کو مسمار کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button