Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
اسلامی دنیاخبریںدنیاعراق

عراق میں نا انصافی کا تسلسل، تشرین کے احتجاج کے 5 سال بعد

عراق میں تشرین کے مظاہروں کے 5 سال بعد، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور لاپتہ ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا کہ حکومت نے ظالمانہ کریک ڈاؤن کے متاثرین کو ابھی تک انصاف فراہم نہیں کیا ہے۔

عوامی مطالبات سے حکومتی اہلکاروں کی بے حسی اور آزادانہ تحقیقات نہ ہونے پر تنقید کرتے ہوئے اس تنظیم نے عراق میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

عراق میں تشرین کے مظاہروں کے 5 سال بعد، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور لاپتہ ہو گئے تھے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے باخبر کیا کہ حکومت ابھی تک مہلک کریک ڈاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے میں ناکام رہی ہے۔
اس تنظیم نے ایک نئی رپورٹ میں عراقی حکومت کے اہلکاروں کے نامکمل وعدوں کی نشاندہی کی اور بتایا کہ 2700 مجرمانہ تحقیقات میں سے صرف 10 کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔
تشرین احتجاج جو اکتوبر 2019 میں ہوا، عراق میں حکومتی بدعنوانی، نااہلی، بے روزگاری اور ناکافی عوامی خدمات کے خلاف احتجاج کیا گیا اور لوگوں نے اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کیا۔
لیکن حکومت نے عوامی مطالبات کا جواب دینے کے بجائے جبر اور تشدد کا رخ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق ان مظاہروں کے دوران مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز اور ملیشیا گروپوں کو دبانے کے لئے غیر قانونی فورسز کے استعمال کو کئی بار دستاویزی شکل دی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس بات پر زور دیا کہ متاثرین اور ان کے اہل خانہ کی سلامتی اور تحفظ سے شدید سمجھوتہ کیا گیا ہے۔
اس تنظیم نے مزید یاد دلایا کے حکومتی اہلکاروں کو لوگوں کے مطالبات کو سننا چاہیے اور کئے جانے والے جرائم کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرنی چاہیے۔
عراق میں انسانی حقوق کے احترام کے لئے عالمی برادری سے تعاون کی درخواست کی ہے۔
اس انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق بدقسمتی سے انصاف کے حصول کے لئے سیاسی عزم کی کمی اور حکومتی اہلکاروں کی جوابدہی کی کمی نے عراقی عوام کو مایوس کن مستقبل کی طرف لے جایا ہے۔
یہ نکات عراق میں انسانی حقوق اور سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت کی یاد دہانی ہے اور عالمی برادری کو ان پر غور کرنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button