افریقہامریکہخبریںدنیا

امریکہ نے افریقہ اور وسطی ایشیا میں داعش سے لڑنے کے لئے 148 ملین ڈالر مختص کئے ہیں

امریکہ نے پیر کو صحرائے افریقہ اور وسطی ایشیا میں سرحدی حفاظت اور انسداد دہشت گردی کی کاروائیوں کے لئے 148 ملین ڈالر کا اعلان کیا جس کا مقصد سنی شدت پسند گروپ داعش کے خلاف عالمی اتحاد کو مضبوط کرنا ہے۔

یہ کاروائی دہشت گردی کے خطرات سے نپٹنے اور کمزور ممالک کی مدد کے لئے اس ملک کی مسلسل کوششوں کا حصہ ہے۔

امریکہ نے پیر کو اعلان کیا کہ اس نے سنی انتہا پسند گروپ داعش کے خلاف عالمی اتحاد کو مضبوط بنانے کے لئے صحرائے افریقہ اور وسطی ایشیا میں سرحدی حفاظت اور انسداد دہشتگردی کی کاروائیوں کے لئے 148 ملین ڈالر مختص کئے ہیں۔
یہ اتحاد جو 2014 میں عراق اور شام میں شدت پسند سنی گروپ داعش کے زیر قبضہ علاقوں پر دوبارہ قبضہ کرنے میں مقامی فورسز کی مدد کے لئے بنایا گیا تھا، گروپ کے خطرات سے نپٹنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کے لئے کام کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے بھی عراق اور شام کی مدد کے لئے بنائے گئے سیکیورٹی فنڈ میں مزید 168 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ‌


بلینکن نے کہا: ہم مشرق وسطی سے باہر داعش کی شاخوں کے خلاف اپنے تعاون کو مضبوط کریں گے۔
اگرچہ امریکہ اس طرح کے شوز سے ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس کے اقدامات سے دہشت گردی کے خلاف لڑنے اور کمزور علاقوں میں تحفظ فراہم کرنے کا عزم ظاہر ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ عالمی سطح پر بے اعتمادی کی فضا بھی موجود ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خود امریکہ نے کسی نہ کسی طرح داعش کے شدت پسند سنی گروپ کو بنانے اور اسے مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا ہے اور اسی وجہ سے وہ اس گروپ سے لڑنے کے لئے اس ملک کے حقیقی عزم کو سنجیدگی سے نہیں سمجھتے۔
امریکہ کا دعوی ہے کہ اس کی کوششوں کا مقصد بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا اور دہشت گرد گروہوں کی جانب سے شدید چیلنجز کا سامنا کرنے والے ممالک کی حمایت کرنا ہے تاکہ ان کوششوں کے نتیجہ میں ان علاقوں میں استحکام قائم ہو، تاہم ان کاروائیوں پر اب بھی شکوک و شبہات موجود ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button