امریکہ کے جنوبی حصے میں آئے طاقتور طوفان ہیلن کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ۹۳؍ ہو گئی ہے۔جبکہ تنہا شمالی کیرولینا میں ہی ۳۰؍ اموات درج کی گئی ہیں، راحت رساں اس خطے میں متاثرین تک پہنچنے کی جد و جہد کر رہے ہیں۔ یہ خطہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں سیاسی طاقت کے مظاہرے کا مرکز بن گیا جب صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے طوفان سے بری طرح متاثر علاقوں کا جلد ہی دورہ کرنے کا اعلان کیا۔
اس طوفان کے نتیجے میں فلوریڈا، جارجیا،شمالی کیرولینا، جنوبی کیرولینا، ٹینیسی کے شہروں اور قصبوں میں تیز ہوائیں، اور موسلا دھار بارش ہوئی، جس کے سبب لاکھوں شہری بجلی سے محروم ہو گئے۔ سڑکیں زیر آب آگئی، اور متعدد گھر تباہ ہو گئے۔ وفاقی انتظامیہ کے ہنگامی ادارے کےڈین کرس ویل کا کہنا ہے کہ اس طوفان سے شہری انتظامی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے، جس میں پانی کی فراہمی کا نظام، سڑکیں، اہم شاہراہ،شامل ہیں۔ شدید موسم میں کم از کم ۹۳؍افراد ہلاک ہوئے جس میں۳۷؍ شمالی کیرولینا میں، ۲۵؍جنوبی کیرولائنا میں، ۱۷؍جارجیا میں، ۱۱؍فلوریڈا میں، دو ٹینیسی میں اور ایک ہلاکت ورجینیا میں درج کی گئی۔حکام کو اندیشہ ہے کہ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اس کے علاوہ شمالی اورمغربی کیرولینامیں ایک بند کو نقصان کی خبروں کے درمیان سیلاب کا انتباہ دیا گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے ڈائرکٹر کین گراہم کا کہنا ہے کہ منگل تک حالات میں بہتری کی امید ہے۔
واضح رہے کہ چوتھے زمرے کا ہیلن طوفان فلوریڈا کے شمالی ساحل سے ٹکرایا جس کے نتیجے میں وہاں ۲۲۵؍ کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوائیں چلیں۔ شمالی کیرولینا کے بد ترین طوفانوں میں سے ایک ہیلن نے سڑکوں کو تباہ کر دیا، جس کے سبب حکام فضائی راستوں سے اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو مجبور ہیں۔