عالمی بینک کو غزہ کی پٹی میں انتہائی غربت میں اضافے پر تشویش
عالمی بینک نے اعلان کیا کہ تقریبا ایک سال قبل اسرائیل کی مسلسل جنگ کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے 100 فیصد باشندے غربت سے نبرد آزما ہیں اور مہنگائی کی شرح 250 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
الجزیرہ کے مطابق عالمی بینک نے جمعرات 27 ستمبر کو فلسطین کی اقتصادی صورتحال پر تازہ کاری کے عنوان سے ایک رپورٹ اس وقت شائع کی ہے جب غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ اور 20 لاکھ فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کو ایک سال پورے ہونے والے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں فلسطین کی مجموعی گھریلو پیداوار میں 35 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جو فلسطینی معیشت کے لئے "سب سے بڑی اقتصادی کساد بازاری” ہے۔
اس کے مطابق اس عرصہ کے دوران غزہ کی معیشت 86 فیصد اور مغربی کنارے کی معیشت 25 فیصد سکڑ گئی ہے اور فلسطینی علاقوں میں بے روزگاری ایک نئے ریکارڈ پر پہنچ کر 50 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے.
اس عالمی مالیاتی ادارے نے پیشن گوئی کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا فرق اور مالیاتی تفاوت 2024 میں دو بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا (یعنی 2023 کے مقابلے میں 3 گنا) اور یہ خدمات فراہم کرنے کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس کے نتیجے میں ایک دوسرے کو واقعی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں تجارتی سرگرمیاں بند ہونے سے خاندان آمدنی سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی کی شرح 250 فیصد سے زیادہ تک پہنچ گئی ہے۔
عالمی بینک نے بتایا کہ غزہ میں تعلیمی نظام تباہ ہو چکا ہے اور صحت کی دیکھ بھال کا نظام اس حد تک تباہ ہو چکا ہے کہ 80 فیصد طبی مراکز غیر فعال ہیں اور غربت کی شرح 100 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور مغربی کنارے میں 12 فیصد سے بڑھ کر 28 فیصد ہو گئی۔