توبہ اپنے اور خدا کے درمیان کافی ہے، حد کو نافذ کرنے کے لئے گناہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور منگل 20 ربیع الاوّل 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اللہ اور بندوں کے حق کے درمیان کچھ فرق کو بتاتے ہوئے فرمایا: اگر کوئی انسان عمدا یا خطا اور اشتباہ کے طور پر کسی دوسرے کو قتل کر دے تو خود وہ یا کوئی دوسرا اس کی جانب سے دیت ادا کرے۔ کیونکہ دیت کا ادا کرنا حق ہے۔ لیکن اگر کوئی مثلا شراب پیے تو اسے چاہیے کہ وہ توبہ کرے اور ضروری نہیں ہے کہ دوسرے کو بتائے۔
یعنی شرعی دلیلوں سے یہ نہیں سمجھا جاتا کہ اگر کسی نے کوئی ایسا گناہ کیا ہے جو لوگوں کا حق نہیں ہے تو لازم ہو کہ دوسروں کو بتائے لیکن اگر اس کی گردن پر لوگوں کا حق ہے تو وہ کسی کے حق کو ضائع نہیں کر سکتا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: لوگوں کے حق کے سلسلہ میں صراحت ہے کہ ضائع نہ کیا جائے لیکن اللہ کے حق کے سلسلہ میں ایسی صراحت نہیں ہے۔ اگرچہ اللہ کے بعض حق کے ضائع کرنے پر شرعی سزا معین کی گئی ہے۔ لیکن کوئی دلیل نہیں ہے کہ اپنے گناہ کو دوسروں سے بتایا جائے تاکہ شرعی سزا جاری ہو بلکہ اگر توبہ کر لے تو اس کے اور خدا کے درمیان کافی ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اتفاقاً رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیر المومنین صلواۃ اللہ علیہ سے روایت موجود ہے کہ جب ان بزرگان کے سامنے کسی نے اپنے گناہ کو ظاہر کرنا چاہا تو ان حضرات نے کوشش کی کہ وہ انسان اپنے گناہ کا اقرار نہ کرے اور اس کے دعوی پر سوال کیا تاکہ شک ایجاد ہو۔