ایک ہی وقت میں جب دنیا کے مختلف حصوں میں تنازعات بڑھ رہے ہیں، اقوام متحدہ کے ناقدین الزام لگاتے ہیں کہ یہ ادارہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنے بنیادی کاموں کو پورا کرنے میں ناکام ہے۔ جبکہ غزہ اور یوکرین میں جنگ جاری ہیں، سلامتی کونسل کی بڑی طاقتوں کے درمیان اختلافات نے اس ادارہ کو تعطل کا شکار کر دیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
چونکہ جنگ جاری ہیں اور غزہ اور یوکرین سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اقوام متحدہ پر تشدد کو ختم کرنے میں ناکامی پر تنقید تیز ہو رہی ہے۔ سلامتی کونسل جسے عالمی امن برقرار رکھنے کا کام سونپا جاتا ہے، امریکہ اور روس جیسی بڑی طاقتوں کی جانب سے بار بار ویٹو کے استعمال کے سبب کئی معاملات میں تعطل کا شکار ہے۔
ناقدین کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ عالمی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے اپنے بنیادی مشن میں ناکام رہا ہے۔سوڈان اور غزہ سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں نہ ختم ہونے والی جنگیں اور جاری بحران اس بین الاقوامی ادارہ کی تشدد سے نپٹنے اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔
تاہم اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کا اصرار ہے کہ اصل مسئلہ تنظیم کے ڈھانچے میں نہیں بلکہ حکومتوں کے رویے میں ہے۔وہ اقوام متحدہ کے انسانی کردار کی جانب اشارہ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ تنظیم مشکل حالات میں انسانی جانوں کو بچانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ اپنی حدود کے باوجود بین الاقوامی مکالمہ اور رابطہ کاری کے لئے اب بھی سب سے اہم کثیر الجہتی ادارہ ہے۔ ان کا خیال ہے کہ وسیع پیمانے پر تنقید کے باوجود اقوام متحدہ کو ہٹانا عالمی برادری کے لئے نقصان دہ ہوگا۔نیز چونکہ جنگوں کو روکنے میں اس تنظیم کی بہت سی کامیابیاں پوشیدہ ہیں، اس لئے یہ تنظیم اب بھی عالمی امن و سلامتی کے لئے ایک ضروری پلیٹ فارم کے طور پر موجود ہے۔