اسلامی دنیاافغانستانپاکستانخبریں

پاکستان اور افغانستان میں شیعوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کا سلسلہ جاری، حکومتوں کی خاموشی حیرت انگیز

پاکستان اور افغانستان میں شیعوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی لہر جاری ہے لیکن ان ممالک کی حکومتیں ان ہولناک جرائم سے پریشان کن خاموشی کے ساتھ گذر جاتی ہیں۔

ایک نئی رپورٹ داعش خراسان کے انتہا پسند سنی دہشت گرد گروہ کی جانب سے کئے جانے والے جرائم کو ظاہر کرتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ کس طرح یہ گروہ مقامی حکام کی جانب سے کسی شدید رد عمل کے بغیر شیعوں کو نشانہ بنا کر شیعوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی تیار کردہ رپورٹ پر توجہ دیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ نیوز انٹر فنکشن کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان میں شیعوں کے خلاف وحشیانہ حملے مزید شدت کے ساتھ جاری ہیں۔ جبکہ ان ممالک کی حکومتیں ان جرائم کے سامنے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

شیعہ خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقہ رستم مردان میں گذشتہ ہفتہ کے دوران 5 شیعوں کو قتل کر دیا گیا۔

اس دہشت گردانہ حملہ میں جس کی ذمہ داری شدت پسند سنی گروپ داعش خراسان نے قبول کی ہے، انھوں نے اس خاندان کے گھر پر حملہ کیا گیا۔

شدت پسند سنی گروپ داعش کے اعترافی بیان اور اس گروپ کے پروپگنڈا میگزین میں شہداء اور تباہ شدہ مکان کی تصاویر کی اشاعت کے باوجود مقامی حکام نے اس واقعہ کو مشکوک طور پر بجلی سے منسوب کیا اور جرم کی تصدیق سے انکار کیا۔

پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے تجزیہ کار ان کی خاموشی کو داعش کے انتہا پسند سنی گروپ کے اثر و رسوخ کو بڑھانے اور شیعوں کے خلاف حملوں کو تیز کرنے کا ایک عنصر سمجھتے ہیں۔

یہ جرائم صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے چند روز قبل اسی طرح کے ایک حملہ میں شدت پسند سنی گروپ داعش نے افغانستان میں متعدد شیعہ زائرین کو شہید کیا تھا اور اس جرم کی تصاویر سائبر اسپیس میں شائع کی تھیں۔

ان جرائم کی روک تھام کے لئے حکومتوں کی جانب سے سنجیدہ اقدام نہ کرنے کی وجہ سے علاقے میں شیعوں پر جبر اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔

حالیہ برسوں میں پاکستان اور افغانستان میں شیعوں کو منظم طریقہ سے دہشت گردوں نے نشانہ بنایا اور انہیں قتل کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button