خبریںدنیاہندوستان

جب مسلمان وقف میں ترمیم نہیں چاہتا تو پھر حکومت کا اس پر زور کیوں: مولانا سید صائم مہدی

لکھنؤ۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سید صائم مہدی آل غفران مآب نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جے پی سی کے مختلف صوبوں میں اجلاس کا اعلان ہے۔ جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ اس کمیٹی کی نیت صاف نہیں ہے۔

اجلاس ان جگہوں پر ہو رہا ہے جہاں کئی وقف ہیں اور وہاں پر لوگ وقت کی زمین پر قبضہ کئے ہیں۔‌ تعجب یہ ہے کہ پال صاحب خود یو پی کے ہیں جہاں ہزاروں وقت ہیں۔ جو لکھنؤ یوپی سنی شیعہ کا مرکز ہندوستان میں سمجھا جاتا ہے اس کو نظر انداز کرنا کچھ معانی رکھتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ میں نے تحریری شکل میں پال صاحب کو لکھ دیا ہے کہ وقف میں ترمیم ممکن نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے اس وجہ سے یو پی کو نظر انداز کیا گیا ہو۔ تو میں تنہا نہیں ہوں وہ میرے علماء، دانشوران، مذہبی ادارے، انجمن ہائے ماتمی، شیعہ وقف کی رائے بھی معلوم کرنی چاہیے۔

 عام اجلاس یا عام رائے سے جلسہ کا حل نہیں ہوگا۔ بہتر یہ ہوگا کہ دو علمائے کرام اور دو مذہبی ادارے جن کو ہندوستان کے سارے مسلمان مانتے اور تسلیم کرتے ہیں ان سے اس موضوع پر گفتگو کریں۔ اگر نتیجہ نکل آئے تو بہتر ہے نہیں تو پھر وقف ایکٹ کی ترمیم کو ملتوی کر دینا ہی بہتر ہے۔ جب مسلمان وقف میں ترمیم نہیں چاہتا تو پھر حکومت کا اس پر زور کیوں ہے کہ ترمیم مسلمانوں کے حق میں ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button