اسلامی دنیاخبریںشیعہ مرجعیت

 روایت کی سند کی کمزوری كی تلافی ، مشہور فقہاء کے عمل سے ہوتی ہے کہ جسے اصطلاح میں جبر سندی کہتے ہیں: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور جمعہ 16 ربیع الاول 1446 ہجری کو منعقد ہوا، جس میں گزشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے معصومین علیہم السلام کی روایات کے سند کے اعتبار کے سلسلہ میں فرمایا: معصومین علیہم السلام کی روایات صحیحہ کے حصول میں دو چیزیں ضروری ہیں۔ ایک سند صحیح ہونے کی تصدیق ہو دوسرے اس کے معنی کا ظہور ضروری ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: کسی سند کے صحیح ہونے کے سلسلہ میں جیسا کہ ہمیں مشہور فقہاء کی اتباع یا اتفاق میں نظر آتا ہے کہ یا تو وہ سند خود صحیح ہونی چاہیے تاکہ اس روایت کا معصوم علیہ السلام کی جانب منسوب ہونے میں کوئی شبہ نہ ہو یا اگر سند صحیح نہ ہو تو مشہور فقہا نے اس پر عمل کیا ہو کہ جسے اصطلاح میں جبر سندی کہتے ہیں۔ یعنی سند کی کمزوری کا مشہور فقہاء کے عمل سے تلافی ہوتی ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: جب سینکڑوں فقہاء نے اس روایت پر معصوم علیہ السلام کے قول کے عنوان سے عمل کیا ہے تو مشہور کے عمل کے سبب اس کا ثقہ ہونا یا ثقہ سے روایت ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگرچہ بعض فقہاء مثلا شہید اول، شہید ثانی، محقق اردبیلی اور صاحب مدارک نے بعض اوقات نہ کہ ہمیشہ، اس روش کو قبول نہیں کیا ہے لیکن مشہور فقہاء نے اسے قبول کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button