بنارس۔ سرزمین ہندوستان کے عظیم شیعہ عالم، معلم، مربی و فقیہ سرکار ظفر الملت علامہ سید ظفر الحسن رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی اہلیہ مرحومہ کی سالانہ مجالس ترحیم گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی جامعہ جوادیہ میں منعقد ہوئیں۔
ظہر سے قبل ظفر الملت مرحوم کی اہلیہ مرحومہ کی مجلس ترحیم کو حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ممتاز علی صاحب قبلہ امام جمعہ امامیہ ہال دہلی نے خطاب فرمایا۔
مولانا ممتاز علی صاحب نے اسلامی عقائد و احکام پر ہونے والے مختلف اعتراضات کے جوابات دیتے ہوئے فرمایا: میراث میں مرد کا حصہ عورت کے دو برابر ہے لیکن اعمال و عبادات میں دونوں برابر ہیں۔ نمازی مرد کو وہی ثواب ملے گا جو نمازی خاتون کو ملتا ہے، روزہ دار مرد کو وہی ثواب ملے گا جو روزہ دار خاتون کو ملتا ہے۔
مولانا ممتاز علی نے وقف کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: "وقف یعنی اصل کو باقی رکھنا اور منفعت کو چھوڑ دینا۔” یعنی کسی بھی صورت میں وقف مال کی خرید و فروخت نہیں ہو سکتی۔
بعد نماز ظہرین سرکار ظفر الملت علامہ سید ظفر الحسن رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس ترحیم منعقد ہوئی جسے ہندوستان کے مشہور عالم اور مبلغ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید حسین مہدی حسینی صاحب ممبئی نے خطاب فرمایا۔
مولانا حسین مہدی حسینی نے سرکار ظفر الملت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے کبھی بھی اولاد اور طلاب کی تربیت میں فرق نہیں کیا۔
واضح رہے کہ سرکار ظفر الملت علامہ سید ظفر الحسن رحمۃ اللہ علیہ ہندوستان کے مشہور شیعہ عالم، معلم، مربی، مؤلف، مترجم، فقیہ و شاعر تھے۔ امیر المومنین امام علی علیہ السلام کے بغیر الف والے خطبہ کا اردو میں بغیر الف کا ترجمہ آپ کا ایک علمی، قلمی اور ادبی شاہکار ہے۔ جامعہ جوادیہ بنارس کے علاوہ مرحوم ادارہ تنظیم المکاتب لکھنو کے قیام ادارہ سے تاحیات صدر رہے۔ اس کے علاوہ دیگر دینی، علمی اور قومی خدمات آپ کے باقیات میں شامل ہیں۔