ممبئی۔ جمعہ 20 ستمبر 2024 کو شیعہ خوجہ جامع مسجد پالا گلی میں نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی صاحب قبلہ کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے نمازیوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: آج (16 ربیع الاول) آنے والی شب اور کل کا دن بہت ہی مقدس ترین دن ہے، اس میں اللہ نے ہمیں دو نعمتیں عطا کی ہیں جن سے ہمارا دین اور ہمارا مذہب باقی ہے۔ سب سے بڑی نعمت حضرت رسول خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نور ہے جسکو خداوند عالم نے سب سے پہلے پیدا کیا اور اس نور کو برسوں، ہزاروں سال نور کے دریاؤں میں رکھا اور عرش کی زینت بنایا اور ہماری اور آپ کی ہدایت کے لئے اس نور کو زمین پر بھیجا۔
خدا نے یہ عظیم نور ہمیں عطا کیا یہ بہت بڑی نعمت ہے اور دوسری بڑی نعمت جس سے ہمارا مذہب، ہمارا دین باقی ہے، جن کی بنا پر ہم جعفری ہیں، جن کے سبب ہم شیعہ ہیں، جن کے سبب ہم دنیا میں سر اٹھا کر چل رہے ہیں وہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ہیں۔ لہذا ان دو عظیم نعمتوں اور ان دو عظیم نور کی ولادت کے موقع پر ہمیں چاہیے اپنے گھروں کو چراغاں کریں، اچھے کپڑے پہنے۔ خوشی منائیں۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے خدمت خلق کی ترغیب دلاتے ہوئے فرمایا: جمادات یعنی زمین جو پیڑ پودے اگاتی ہے تاکہ دوسرے فائدہ اٹھائیں، نباتات دوسروں کے فائدے کے لیے قربانی دیتے ہیں، حیوانات دوسروں کے کام آتے ہیں۔ انسان جسے اللہ نے اشرف مخلوقات قرار دیا ہے اس کا بھی فریضہ ہے کہ وہ دوسروں کے کام آئے۔ اگر ہم دوسروں کے کام آتے ہیں، دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں تو ہم اشرف مخلوقات ہیں ورنہ نہیں۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث "جو اس عالم میں صبح کرے کہ مسلمانوں کے امور سے غافل ہو تو وہ مسلمان نہیں ہے.” کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہماری زندگی صرف "میں اور میرے بچے” ہیں اور ہم اس طرح زندگی گزار رہے ہیں تو ہماری زندگی میں اور مشین کی زندگی میں کیا فرق ہے؟ انسان اشرف مخلوقات ہے یا نہیں؟ انسان تمام مخلوقات الہی سے افضل ہے یا نہیں؟ ہم اپنے آپ کو سب سے افضل سمجھتے ہیں یا نہیں؟ لیکن اگر آپ غور کریں دوسرے کیا ہیں اور ہم کیا ہیں اور ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ایسا نہ ہو کہ کوئی بچہ فیس نہ ہونے کے سبب تعلیم سے محروم ہو جائے۔
اشرف مخلوق ہونے کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے اخراجات کو کم کر کے دوسروں کو ترجیح دیں، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سماج کو جو بلندی کی طرف پہنچایا وہ دو چیزوں سے پہنچایا ہے ایک تعلیم اور دوسرے حسن اخلاق۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص علم حاصل کرنے کے راستے پر چلتا ہے خداوند عالم اس کو جنت کے راستے پر لگاتا ہے۔”