یومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ یہ شدت پسند سنی گروپوں داعش اور القاعدہ سے وابستہ مسلح نیٹورک نے برکینا فاسو میں شہریوں کے خلاف اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
بدھ کو جاری ہونے والی اس رپورٹ میں فروری 2024 سے سات الگ الگ حملوں میں کم از کم 128 شہریوں کی ہلاکت کا حوالہ دیا گیا جو بین الاقوامی انسانی قانون کے خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ان گروہوں نے دیہاتیوں، پناہ گزینوں اور عیسائی عبادت گزاروں کا بھی بے دردی سے قتل عام کیا۔
ہیویمن رائٹس واچ کی سینیئر محقق ایل آریا آلگروزی کے مطابق اس ملک میں ان دو بنیاد پرست سنی گروپوں کا تشدد جو کہ انتہائی تشویش ناک ہے، میں اضافہ ہوا ہے۔
سن 2016 سے برکینا خاص اور شدت پسند گروپ آئی ایس آئی ایس اور القاعدہ سے وابستہ نیٹورکس کے مسلح بغاوتوں سے نبرد آزما ہیں جو پڑوسی ملک مالی سے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔
برکینا فاسو کی فوجی حکومت ابراہیم ترانورہ کی قیادت میں ان گروہوں سے لڑنے کے لیے ہزاروں رضاکاروں کو بھرتی کر چکی ہے