خبریںدنیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اسرائیل سے کہا کہ وہ 12 ماہ کے اندر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرے۔

قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی لیکن اسرائیل اور امریکہ نے اس کی شدید مخالفت کی۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

بدھ 18 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک مسودہ قرارداد کی منظوری دی جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 12 ماہ کے اندر اندر 1967 کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرے۔

قرارداد کے حق میں 124 ووٹ، 43 غیر حاضر اور 12 مخالفت میں ووٹ ڈالے گئے، امریکہ اور اسرائیل اس قرارداد کے مخالفین میں شامل تھے۔

اس قرارداد میں اسرائیلی بستیوں کی خاتمہ، غصب شدہ اراضی اور املاک کی واپسی اور بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کے امکان کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے جو جولائی میں پیش کی گئی تھی اس میں بھی فلسطینی علاقوں پر قبضے کے غیر قانونی ہونے پر زور دیا گیا تھا اور اسرائیل سے ان علاقوں سے انخلاء کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس قرارداد پر اسرائیل کی جانب سے منفی رد عمل سامنے آیا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اس کاروائی کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس قرارداد پر عمل کیا گیا تو فلسطینی اتھارٹی منہدم ہو جائے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کے گروپ اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں اور اسے فلسطین میں امن اور انصاف کی جانب ایک قدم سمجھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس بات پر زور دیا کہ اس قرارداد پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف نئی پابندیاں عائد کئے جانے کا امکان ہے۔

اقوام متحدہ کا آئندہ سالانہ اجلاس عالمی رہنماؤں بالخصوص بنجمن نیتن یاھو اور محمود عباس کے لئے اس مسئلہ کو حل کرنے کا موقع ہوگا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button