افغانستان پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس افغانستان میں انسانی حقوق اور سلامتی کی صورتحال پر ہوا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے خواتین کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، نسلی اور مذہبی گروہوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور افغانستان سے دیگر ممالک کو دہشت گردی کی بر آمد پر تشویش کا اظہار کیا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اقوام متحده کی سلامتی کونسل کا اجلاس 18 ستمبر کو نیویارک میں اس کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوا جس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاونت کے دفتر کے سربراہ نے شرکت کی اور افغانستان میں طالبان کے دور حکومت کی موجودہ صورتحال پر سہ ماہی رپورٹ پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے اپنی سخت پالیسیوں پر عمل کر کے افغانستان میں انسانی بحران میں مزید اضافہ کیا ہے۔
خواتین کے حقوق کی خوفناک خلاف ورزی اور افغانستان کے نسلی اور مذہبی گروہوں کے خلاف امتیازی سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ وہ افغانستان کے بارے میں ایک غیر معمولی اجلاس منعقد کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس میں انسانی حقوق خاص طور پر خواتین کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے شعبہ خواتین کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ 90 فیصد افغان خواتین اور لڑکیا نفسیاتی مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے طالبان کی جانب سے قانون "امر بالمعروف و نہی عن المنکر” کے بارے میں بتایا کہ یہ قانون خواتین کو مردوں سے الگ کرتا ہے بلکہ خواتین کو بھی دیگر عورتوں سے الگ کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ایسے حالات میں منعقد کیا جائے گا جب طالبان کی جانب سے چھٹی جماعت سے اوپر کی لڑکیوں کے اسکولوں کو بند کئے ہوئے تین سال ہو گئے ہیں۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ طالبان نے تین سال سے ایک ملین پانچ لاکھ لڑکیوں کو تعلیم کے حق سے محروم کر رکھا ہے۔
بیان کے مطابق اس سال کے دوران اور چھٹی جماعت کے اختتام کے بعد مزید 38 ہزار طالبات تعلیم سے محروم ہیں۔
طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے انسانی حقوق کے نگراں ادارہ نے کہا کہ کچھ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اس معاملہ کو اہمیت نہیں دی۔