بنگلہ دیش کی بڑی سیاسی جماعت بی این پی اور اس کی سربراہ خالدہ ضیاء چاہتے ہیں کہ جلد از جلد انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔ لیکن عبوری حکومت نے اب تک انتخابات کے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
بنگلہ دیش میں حزب اختلاف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ہزاروں کارکنان اور رہنماؤں نے دارالحکومت ڈھاکہ میں ریلی نکالی اور انتخابات کا انعقاد کرکے ملک کی باگ دوڑ جمہوری طریقے سے نئی حکومت کو سونپنے کا مطالبہ کیا۔ بی این پی کارکنان، منگل کو پارٹی کے صدر دفتر کے پاس جمع ہوئے اور نئے انتخابات کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا۔
بنگلہ دیش کی بڑی سیاسی جماعت بی این پی اور اس کی سربراہ خالدہ ضیاء چاہتے ہیں کہ جلد از جلد انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔ بی این پی نے ابتدائی طور پر تین ماہ میں انتخابات کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں اعلان کیا کہ وہ عبوری حکومت کو اصلاحات کیلئے کچھ وقت دینا چاہتی ہے۔
ملک کی مرکزی اسلام پسند جماعت اسلامی پارٹی بھی عبوری حکومت کو انتخابات سے قبل مزید وقت دینا چاہتی ہے۔اب تک نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت، الیکشن کمیشن اور مالیاتی اداروں سمیت کئی حکومتی اداروں میں اصلاحات کر چکی ہے لیکن اس نے انتخابات کے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
اپنی حالیہ تقاریر میں، محمد یونس نے نئے قومی انتخابات کیلئے کوئی خاکہ پیش نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام چاہیں گے، وہ اقتدار میں رہیں گے۔ مختلف قومی اخبارات کے مدیران کے ایک گروہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ یونس کو پہلے اہم اصلاحات کو تکمیل تک پہنچانا چاہئے اور کم از کم دو سال تک اقتدار میں بنے رہنا چاہیے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں جولائی میں متنازع کوٹہ قانون کے خلاف حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے تھے جو عوامی بغاوت میں تبدیل ہوگئے۔ شدید عوامی غصہ کے بعد گزشتہ ماہ اگست میں، ۱۵ برسوں سے بنگلہ دیش کی وزیراعظم کے عہدے پر فائز شیخ حسینہ نے ملک سے فرار ہوکر ہندوستان میں پناہ لی تھی۔ اس کے بعد محمد یونس، عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر اقتدار سنبھال رہے ہیں۔