افغانستان میں سیکیورٹی کے واقعات میں 53 فیصد اضافہ، انسانی حقوق کی صورتحال پر عالمی تشویش
ایک نئی رپورٹ میں اقوام متحدہ نے افغانستان میں تین ماہ سے بھی کم عرصہ میں 2000 سے زائد سیکیورٹی واقعات کے اندراج کا اعلان کیا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 53 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں 14 مئی سے 31 جولائی 2024 تک اقوام متحدہ نے افغانستان میں 2127 سیکورٹی واقعات درج کئے ہیں۔
یہ تشویش ناک اعداد و شمار اس ملک میں تشدد اور عدم استحکام میں اضافہ کو ظاہر کرتا ہے اور افغانستان کی غیر مستحکم اور نازک صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
اس رپورٹ میں گوٹریس نے داعش کے شدت پسند سنی گروپ کی سرگرمیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس گروپ نے اس عرصہ کے دوران چار حملے کئے ہیں جن میں بامیان میں غیر ملکی سیاحوں پر حملہ بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ 19 جولائی کو عزاداروں پر حملہ، جس کے نتیجہ میں 8 شہری زخمی ہوئے، اس ملک میں تشویش ناک سیکورٹی کی صورتحال اور سماجی پابندیوں کو ظاہر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے جنگ کی دھماکہ خیر باقیات اور عام شہریوں بالخصوص بچوں کی ہلاکتوں سے لاحق خطرات کی جانب بھی اشارہ کیا۔
رپورٹ میں طالبان کی جانب سے معافی کے دعووں کے باوجود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ ایک بار پھر افغانستان میں انسانی اور سلامتی کے بحرانوں کے خلاف عالمی برادری کی توجہ اور فوری کاروائی کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتی ہے اور اس ملک کے عوام کی حمایت کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایسی صورتحال میں سب کو افغانستان میں سلامتی اور انسانی حقوق کے قیام کے لئے کام کرنا چاہیے۔