Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
ایشیاءخبریںدنیا

بنگلہ دیش نے بھارت سے جنگی جرائم کے الزام میں شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کی درخواست کی

شیخ حسینہ واجد جو گزشتہ دہائیوں سے بنگلہ دیش کی جمہوریت کی علامت ہے۔ حالیہ مہینوں میں خود مختار بن گئی تھیں۔ طلباء کے کئی ہفتوں کے احتجاج کے بعد انہوں نے استعفی دے کر ملک چھوڑ دیا۔ اب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے باضابطہ طور پر بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کی درخواست کی ہے۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے باضابطہ طور پر ہندوستان سے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو حوالہ کرنے کو کہا ہے جو اب ہندوستان میں جلا وطن ہیں۔ یہ درخواست اس وقت اٹھائی گئی جب شیخ حسینہ واجد پر اپنی وزارت عظمٰی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب اور سیاسی مخالفین کو پرتشدد طریقے سے دبانے کا الزام عائد کیا گیا۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے اٹارنی جنرل محمد تاج الاسلام نے بتایا کہ حسینہ کو ٹرائل کے لئے ملک واپس لانے کے لئے قانونی کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔انہوں نے شیخ حسینہ واجد پر اپنے دور حکومت میں سیاسی مخالفین اور حزب اختلاف کے ارکان کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا اور ان الزامات کو بین الاقوامی سطح پر رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی یہ درخواست 2013 میں بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان ہونے والے حوالگی کے معاہدے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔یہ معاہدہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران ہوا تھا اور یہ دونوں ممالک کے درمیان مجرموں کے حوالے کرنے کی اجازت دیتا ہے۔تاہم، اس معاہدے میں ایک شق ہے کہ اگر اس بحث جرم کو سیاسی سمجھا جائے تو ملزم کی حوالگی سے انکار کیا جا سکتا ہے۔

یہ شِق شیخ حسینہ کی حوالگی کے عمل کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔ شیخ حسینہ واجد جو 5 اگست کو اپنی وزارت عظمی کی مدت ختم ہونے کے بعد بھارت فرار ہو گئی تھی اور طلبہ کی تحریک کو دبانے کے بعد سے ہی جلا وطن ہیں۔ اس تحریک کو دبانے، جس کی وجہ سے بہت سے نوجوانوں کی موت واقع ہوئی، عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی۔

بنگلہ دیش کی سرکردہ شخصیات میں سے ایک محمد یونس نے شیخ حسینہ واجد کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی جلاوطنی کے دوران خاموش رہیں تاکہ بنگلہ دیش میں اپنے مقدمہ کے لئے میدان تیار کیا جا سکے۔ شیخ حسینہ واجد کی تقدیر تمام حکمرانوں بالخصوص مسلم حکمرانوں کے لیے ایک سبق ہو سکتی ہے کہ طاقت اور رضائے الہی اور عوام کے جائز مطالبات کی بے توقیری انسان کو ایک انسان سے آزادی پسند اور جمہوریت پسند انسان بنا سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button