پاکستان صحافیوں کے لئے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شامل، صحافیوں کے قتل میں غیر معمولی اضافہ
سن 2024 پاکستان میں میڈیا والوں کے لیے مہلک ترین برسوں میں ایک بن گیا ہے جہاں صحافیوں کے قتل کے 11 واقعات ہوئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس وقت ریکارڈ کئے گئے ہیں جب سال میں ابھی چار ماہ باقی ہیں۔ اس ملک میں صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا کی آزادی کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اس سال 11 پاکستانی صحافی اپنی صحافتی سرگرمیوں کے سبب قتل ہو چکے ہیں۔
یہ تشویش ناک اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان صحافیوں کے قاتلوں کی محفوظ پناہگاہ بن چکا ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے بہت سے قتل صحافیوں کی بدعنوانی، منظم جرائم اور میڈیا میں سیاسی مداخلت پر تنقیدی رپورٹنگ کی وجہ سے ہوئے۔
صحافیوں کے تحفظ کو بہتر بنانے کے حکومتی وعدوں کے باوجود قتل کے یہ واقعے جاری ہیں جو اس مسئلہ سے نپٹنے کے لئے حکومتی حکام کی سنجیدگی کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔
ادارہ آزادی صحافت، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور رپورٹر ودآؤٹ بارڈرز پاکستان میں صحافیوں کی خطرناک صورتحال کے بارے میں بارہا باخبر کر چکی ہیں۔
ان تنظیموں نے صحافیوں کے قتل کے مقدمات کی سنجیدگی سے پیروی کرنے اور ان جرائم کے مرتکب افراد کو سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
کچھ سیاستدان اور با اثر لوگ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے صحافیوں پر حملوں کے منصوبہ بندی کرنے یا ان کو انجام دینے کے لئے پشت پردہ ہیں۔
ان ہلاکتوں کے جاری رہنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کے بہت سے قتل کی سزا نہیں ملتی۔
پاکستان کے بعض علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں نے صحافیوں کی حفاظت کو بھی متاثر کیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے بہت سے ادارے مالی طور پر مشکلات کا شکار ہیں۔ جس کی وجہ سے صحافی اپنی نوکریوں کو برقرار رکھنے کے لئے طاقتوروں پر تنقید کرنے سے ڈرتے ہیں۔