شیخ مفید اور شیخ طوسی سمیت عظیم شیعہ علماء اور محققین کا اجماع ہے کہ قرآن کریم کے الفاظ میں تحریف نہیں ہوئی ہے
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور پیر 12 ربیع الأول 144 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے قرآن کریم میں تبدیلی نہ ہونے کے سلسلہ میں فرمایا: ہمارے ہاتھوں میں موجود یہ قرآن وہی اصل قرآن ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ اس کی وجہ عاصم سے حفص کی روایت نہیں ہے کیونکہ وہ روایت صحیح نہیں ہے۔ بلکہ یہ قرآن تواتر سے ہم تک پہنچا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: قرآن کریم کے شان نزول، تفسیر اور تاویل میں یقینی طور پر تحریف ہوئی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ بعض روایات میں تحریف کی تصریح کی گئی ہے، جس سے مراد مذکورہ تین شان نزول، تفسیر و تاویل ہیں۔ لیکن قرآن کریم کے الفاظ جو ہم تک پہنچے ہیں اور جو قرآن ہمارے پاس ہے اس میں تحریف نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اس میں کسی طرح کی کمی اور زیادتی ہوئی ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: بلکہ اس مسئلہ میں تمام شیعہ علماء محققین شیخ مفید اور شیخ طوسی سے لے کر آج تک کہ تمام شیعہ علماء و محققین کا اجماع ہے کہ قرآن کے الفاظ میں حتی ایک نقطہ میں بھی تحریف نہیں ہوئی ہے۔
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے اس علمی جلسہ میں مندرجہ ذیل مباحث بیان ہوئے۔
وضو اور غسل کے بعض احکام، نماز احتیاط کے احکام، سجدہ کے بعض احکام، طلاق اور وفات کی عدت میں فرق، میراث کے مراتب کی وضاحت، اس شخص کے اعمال کا حکم جس نے برسوں سے اپنے دینی واجبات ادا نہیں کئے ہوں، سورہ کہف آیت 77 کی تفسیر، ماں باپ کی قضا نمازوں کا حکم وغیرہ۔