Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
خبریںدنیایورپ

جرمنی کے شہر گوٹنگن میں اسلامی مساجد کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات، مسلمانوں کے ساتھ میونسپل یکجہتی کا اعلان

جرمنی کے شہر گوٹنگن میں مسلم کمیونٹی کو ایک بار پھر نفرت انگیز حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔گزشتہ چند دنوں کے دوران شہر کی تین مساجد کو نازی علامات اور اسلام کے خلاف توہین آمیز الفاظ پر مشتمل دھمکی آمیز اور نفرت انگیز خطوط موصول ہوئی۔

اس حوالہ سے جرمنی کے شہر گوٹنگن کے میئر نے ان خطرات کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ہمارے ساتھی رپورٹر نے اپنی رپورٹ میں یہ واقعہ بیان کیا۔

حالیہ دنوں میں جرمنی کے شہر گوٹنگن میں تین اسلامی مساجد کو دھمکی آمیز اور نفرت انگیز خطوط موصول ہوئے۔ان خطوط میں ممنوع علامات جیسے سواستیکا جو کہ نازیوں کی علامت ہے اور متضاد جملے بھی شامل ہیں۔ مذکورہ خطوط “ڈی آئی ٹی آئی بی” مسجد کو بھیجے گئے تھے جو ترکی کی مذہبی تنظیم کی نگرانی میں کام کرتی ہے نیز “الایمان” اور “التقوی” مساجد کو بھی بھیجا گیا تھا۔

DITIB-Zentralmoschee Köln – April 2015

پولیس نے اس واقعہ کی وسیع تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ممکن ہے کہ یہ خطوط ماضی میں اسی طرح کے جرائم سے جڑے کسی شخص یا فرد نے لکھے ہوں. ان حملوں سے گوٹنگن میں مسلم کمیونٹی میں تشویش اور مایوسی پھیل گئی ہے۔ پولیس ترجمان یاسمین کاٹز کے مطابق ایسا پہلا خط 9 ستمبر کو شہر کے شمال میں واقع مسجد “الایمان” کے پوسٹ باکس سے ملا تھا۔ “التقوی” اور “ڈی آئی ٹی آئی بی” مسجد میں بھی دو دیگر خطوط کی اطلاع ملی ہے۔

اس حوالہ سے جرمنی کے شہر گوٹنگن کے میئر نے ان خطرات کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ گوٹنگن کے میئر پیٹرا بریسٹڈ نے ان واقعات کے رد عمل میں گہری تشویش کا اظہار کیا اور ان خطرات کو نہ صرف مسلمانوں پر بلکہ پوری گوٹنگن کمیونٹی پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا: یہ خطوط ہم سب کے نام ہیں ہمیں ایسے نفرت انگیز اقدامات کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ گوٹنگن کے میئر نے مسلم کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کسی بھی قسم کی نفرت اور نسل پرستی کے ساتھ سنگین تصادم پر زور دیا ہے۔ گوٹنگن کی اسلامی کمیونٹیز نے بھی ان حملوں کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ دھمکی آمیز خطوط میں نہ صرف مساجد اور ان کی کمیونٹیز کو نشانہ بنایا گیا بلکہ یہ کمیونٹی کی سطح پر بڑھتی ہوئی نسل پرستی اور رواداری میں کمی کی علامات ہیں۔

ان مراکز نے اعلان کیا: یہ خطوط واضح طور پر ہماری کمیونٹیز اور مساجد کے خلاف ہیں اور ہم بہت پریشان ہیں۔ ان واقعات نے نہ صرف ہمیں حیران کیا بلکہ ہماری کمیونٹی کے افراد کے لئے گہرے خوف اور تشویش کا باعث بھی بنے۔ واضح رہے کہ گوٹنگن کی مساجد کو اس طرح کے خطرات کا یہ پہلا موقع نہیں ہے۔

ماضی میں “ڈی آئی ٹی آئی بی” مسجد کو بارہا دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں جن میں انتہائی دائیں بازو کے گروہوں کی طرف سے دھمکیاں دی گئی تھیں۔ یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب حال ہی میں مسجد “الایمان” کے علاقہ میں آگ بھڑک اٹھی جس سے اس مسجد کے کمرشل مارکیٹ برانچ کے ایک ٹرک اور سامان کو نقصان پہنچا۔

تاہم، گوٹنگن کی اسلامی کمیونٹیز پرامن بقائے باہمی اور ثقافتی اور مذہبی احترام پر زور دیتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کسی بھی قسم کی نفرت سے نپٹنے اور رواداری کو کم کرنے کے لئے شہر کے حکام کے ساتھ ہمیشہ تعاون جاری رکھیں گے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button