بادوش جیل میں شیعہ قیدیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف داعش کے جرائم پر اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ
صوبہ صلاح الدین کے مشرق میں عراقی ایف 16 جنگجوؤں کے ذریعہ داعش کے شدت پسند گروپ کے ٹھکانے کو تباہ کر دیا گیا۔ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے ایک نئی رپورٹ شائع کی گئی جس میں عراقی شیعوں کے خلاف ٹارگٹڈ نسل کشی کے ایک حصے کے طور پر ایک ہولناک جرم کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق سن 2014 میں ایک وحشیانہ اور انسانیت سوز کاروائی میں شدت پسند سنی دہشت گرد گروہ داعش نے عراق کے بادوش جیل میں ہزاروں کی تعداد میں شیعہ قیدیوں کو بے دردی سے شہید کر دیا تھا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
اقوام متحدہ کی تحقیقات ٹیم نے موصل کے قریب واقع بادوش جیل میں شیعہ قیدیوں اور دینی اقلیتوں کے خلاف داعش کے بین الاقوامی جرائم کی تحقیقات کے نتائج شائع کئے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق 10 جون 2014 کو شدت پسند سنی گروہ داعش نے اس جیل پر مہلک حملہ کیا جس کے نتیجے میں تقریبا ایک ہزار قیدیوں کو پھانسی دی گئی۔
ان میں سے زیادہ تر متاثرین شیعہ تھے لیکن کچھ ایزدی اور عیسائی اقلیتیں بھی پھانسی پانے والوں میں شامل تھیں۔
اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ یہ قتل عراقی شیعوں کے خلاف نسل کشی کے مقصد سے کیا گیا تھا اور یہ داعش کے بنیاد پرست سنی گروپ کی مجرمانہ اور انسانیت دشمن پالیسیوں کا حصہ تھا۔
اس جرم کا شکار ہونے والوں میں سے اب تک 600 سے زیادہ افراد کی باقیات کی شناخت اور ان واقعات کو مقامی عراقی اداروں بشمول اجتماعی قبروں کے امور اور تحفظ کی تنظیم اور فرانزک میڈیسن آرگنائزیشن کے ساتھ تعاون کے دوران نکالا جا چکا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا کہ بادوش جیل پر حملہ اور اس میں ہونے والے جرائم بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی کی ایک مثال ہے جسے داعش کے بنیاد پرست سنی گروپ نے اپنی نسل کشی کی پالیسیوں کے حصے کے طور پر استعمال کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے مختلف اداروں کے تعاون سے داعش شدت پسند گروپ کے ان جرائم اور حملوں کے بارے میں ایک دستاویزی ویڈیو بھی شائع کی ہے۔
یہ شدت پسند گروپ داعش کے جرائم کی تیسری دستاویز ہے جس میں تحقیقی ٹیم کی جمع کردہ تفصیلی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے اس رپورٹ کی ایک کاپی 10 ستمبر 2024 کو عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل کو بھی فراہم کی۔
اس کے علاوہ اس تحقیقات کی ابتدائی اور بنیادی معلومات پہلے ہی اس ملک کے عدالتی حکام کے ساتھ شیئر کی جا چکی ہے تاکہ داعش کے بین الاقوامی جرائم کے حوالے سے عالمی ذمہ داری کو مضبوط کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کیے جا سکیں۔
یہ انکشافی تحقیقات انتہا پسند سنی گروہ داعش کے منظم جرائم اور ان جرائم کے متاثرین، خاص طور پر شیعہ اور دینی اقلیتوں کے لئے انصاف کی فراہمی کا حصہ ہے۔